صلیب و رسن ۔۔۔ مائرہ انوار راجپوت
صلیب ورسن مائرہ انوار راجپوت سانحہ: مونا صبح اٹھی تو اسے یوں لگا جیسے کسی
صلیب ورسن مائرہ انوار راجپوت سانحہ: مونا صبح اٹھی تو اسے یوں لگا جیسے کسی
تَشموگول صبیح الحسن میری پرجوش آواز کے ابھرتے ہی چائے خانے میں سناٹا چھا گیا۔
کمہار کا چاک ماریہ مہ وش من کا باغی کمھار۔۔۔۔۔۔۔ جانے کب سے معبد خانے
رقص آگہی انجلا ہمیش ربا وہ دیوانگی دے مجھے رچاؤں وہ تانڈو کہ ٹوٹ جائے
آخری نظم علی زیوف مجھے ایک عورت کی گود میں سر رکھ کر آخری نظم
مائے نی کل رات شکیلہ جبیں مائے نی کل رات اجے ہوئی نئیں سی سر
آو نی سہیلیو راشد جاوید احمد ” آو نی سہیلیو، کپاہ چگن چلئے –” اوہنے
فرہنگ ِ نو فہمیدہ ریاض بناتے ہیں ہم ایک فرہنگ نو جس میں ہر لفظ
یہ خلا پُر نہ ہوا ن م راشد ذہن خالی ہے خلا نور سے یا
پاگل کتے کی کھوج احمد ہمیش کچھ سال ہوئے ہمارے شہروں میں سے ایک شہر