نسل در نسل ۔۔۔ کملا داس
نسل در نسل کملا داس(مترجم۔ یاسمین حمید) ہم نے اپنی جوانی بے ضرر گناہوں میں
نسل در نسل کملا داس(مترجم۔ یاسمین حمید) ہم نے اپنی جوانی بے ضرر گناہوں میں
استعارے ڈھونڈتا رہتا ہوں ……… سرمد صہبائی استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں دھوپ میں اڑتی
یوم ِ ابتلا سرمد سروش آزمائش کا ہنگام آیا تو میں ۔۔۔۔ جو کہ بعد
بے چار گی ناجیہ احمد رات چاند کانٹوں میں الجھ گیا تھا اسے چھڑانے کی
غزل۔ اعزاز احمد آذر درخت جاں پر عذاب رت تھی نہ برگ جاگے نہ پھول
ہم قیدی چند گھرانوں کے ڈاکٹر مجاہد کامران ہم قیدی چند گھرانوں کے ابلیسوں کے
اپنی مٹھی کھول ذرا ازہر ندیم اپنی مٹھی کھول ذرا اس کے اندر آسمان ہے
فیصلہ کائنات میں گونجنے والا ہے منیر احمد فردوس ہم لمحوں کی تکرار میں ہیں
گیلی چپ ناہید ورک نادیدہ خوابوں کے مُردہ پر بوجھل آنکھوں کی پتلیوں سے چمٹے
تکمیل ناجیہ احمد بس۔۔۔۔ آنکھیں چاہیں مجھے آنسوؤں کی پرورش کرنی ہے انتظار کا بیج