سویا پڑا شہر ۔۔۔ محمود احمد قاضی
سویا پڑا شہر محمود احمد قاضی شہر سو رہا ہے رات آہستگی سے اس کے
سویا پڑا شہر محمود احمد قاضی شہر سو رہا ہے رات آہستگی سے اس کے
غزل (جاوید شاہین) مرا بھی حصہ غنیمت کے مال میں رکھ دے پھر اس کمائی
خواب کی زنجیر سارا احمد اتنی آسانی سے نیند نہیں آتی نیند آہستہ آہستہ خواب
لاعلاج مردانہ کمزوری کے نام صفیہ حیات شرمناک واقعات پہ ایک ذرا سی چپ بھی
سفاک لڑکی سے آخری مکالمہ احمد سہیل جب لڑ کی خاموش ہو جاتی ھے تو
مردہ جوتوں کے تسمے فاطمہ مہرو ہم کہیں نہیں جاتے اور نہ کوئی ہمارے آگے
اسیر ِ زندان ِ الم سمیرا ناز در ِ زندان کھول دو کہ سانس آئے
ایک درخت کی دہشت سعید الدین میں کہاڑے سے نہیں ڈرا نہ کبھی آرے سے
گندگی تو کہیں بهی ہو سکتی ہے منزہ احتشام گوندل . اے ٹی ایم مشین
نظم صہیب جمال ایک عرصہ ہوا میرے محلّے میں کوئل نہیں کوکی صبح چڑیوں کی