نظم ۔۔۔ ہمایوں احمد منصور
نظم ہمایوں احمد منصور اِن دنوں اپنی آنکھوں سےاِِس طرح خیرات کر کہ نمی سکٔہ
نظم ہمایوں احمد منصور اِن دنوں اپنی آنکھوں سےاِِس طرح خیرات کر کہ نمی سکٔہ
اندر کا آدمی سارا احمد اب کچھ بھی سوچنا عجیب نہیں لگتا میرے اندر کا
گیت ڈاکٹر صابرہ شاھین آ، میری تنہاٸی مل کر ، ناچیں ،دیپک گاٸیں کُہرا کاٹیں
غزل صبا پرویز کیانی مکیں وہی ‘ دَر و دیوار سب پرانے ہیں نئی کہانی
غزل نجیب احمد بدن سے جاں نکلنا چاہتی ہے بلا اس گھر سے ٹلنا چاہتی
منجن بیچنا بند کرو صفیہ حیات بیروزگاری جنسی تشدد بھوک بڑھتی جارہی ہے مگر تم
غزل فرح وصل کا راستہ دکھا اے دوست ختم کر ہجر کا خلا اے دوست
غزل غلام حسین ساجد چراغِ صبح بنوں ، دِن بنا دیا جاؤں کسی وجود کا
سگریٹ سلمان حیدر میں کہ اک اور گزرتے ہوے پل کے ہمراہ اپنی خوشبو میں
نظم خوش بخت بانو ہمیں ملے بغیر جدا نہیں ہونا چاہیے ایک مالی کو کیسا