ڈائری 83 ۔۔۔ مستنصر حسین تاڑر

Mustansar Hussain Tarar is a Pakistani author, travel enthusiast, writer, novelist, columnist, TV host and former actor.

ڈائری 83

( مستنصر حسین تاڑر )

پہلا دن

 فقیر آتا ہے۔ صدا دیتا ہے چلا جاتا ہے ۔ پتہ نہیں کیا صدا دیتا ہے کہاں سے آتا ہے کہاں چلا جاتا ہے لیکن فقیر ہے اور صدا دیتا ہے۔

 جمعرات ہو تو دس پیسے فی فقیر کے حساب سے اپنے رزق کے حلال میں سے نکالتا ہوں اور محتاجوں یتیموں اور فقیروں کو خیرات دیتا کر بھلا سو ہو بھلا. لیکن اس فقیر کو کچھ نہیں دے پاتا کیونکہ وہ آتا ہے صدا دیتا ہے چلا جاتا پتہ نہیں کیا  صدا دیتا ہے کہاں سے آتا ہے کہاں  چلا جاتا ہے لیکن فقیر ہے اور صدا دیتا ہے پتا نہیں کیا کہتا ہے کونسی زبان میں کہتا ہے اللہ رسول کا نام لیتا ہے اور ان کے آگے پیچھے پتا نہیں ” بھالو بھالو” کہتا ہے فقیر ہے ظاہر ہی مانگتا ہی ہوگا اور ان دنوں رزق حلال میں بھی کچھ کمی ہو رہی ہے کہیں دھماکا ہوجائے گولی چل جائے تو ہراساں ہو جاتا ہے ٹیئر گیس اسکی آنکھوں میں پڑ جائے تو اسے دکھائی نہیں دیتا اور دکھائی نہ دے تو میری جانب کیوں کر آئے اور اب اگر میری جانب نہ آئے تو میں خیرات کیسے کروں اور خاص طور پر اس کی صدائیں میری سمجھ میں نہیں آتیں جو صدا دیتا ہے اور چلا جاتا ہے۔

اس کی صورت شکل ہم جیسی نہیں ہے ہم تو ماشاءاللہ دراز قد کھلی ہوئی رنگت اور فراخ سینوں کے مالک ہیں لیکن وہ یوں ہی سا ہے چھوٹے قد کا نیم سیاہ فاقہ زدہ اور چگھی داڑھی والا.ہماری طرح خوش لباس بھی نہیں۔ پھٹی ہوئی چار خانیدھوتی اور پاؤں سے ننگا. ہاتھ میں چھڑی بھی ضرور رکھتا ہے. آسمان کی جانب دیکھتا ہے. جیسے ابھی بارش ہونے کو ہو. حالانکہ حماقت ہے ہمارے ہاں اتنی بارش تو نہیں ہوتی. ہاں اس کی آنکھوں میں سازش ہے لیکن اللہ رسول کا نام لیتا ہے۔
تیسرا دن
لیجئے وہ فقیر پہچانا گیا اپنے خواجہ صاحب آج اپنی بے پناہ مصروفیات میں سے وقت نکال کر مجھ غریب کو ملنے کے لیے تشریف لے آئے. جاپان سے لوٹے ہیں. انیس سو اکہتر  سے پہلے خواجہ صاحب کا سابقہ مشرقی کی پاگستان میں بڑا وسیع کاروبار تھا پھر وطن اور اسلام دشمنوں نے تخریب کاری سے وطن پاک کا وہ بازو علیحدہ کردیا تو وہ ادھر چلے آئے. ۔۔آئے دو کپڑوں میں تھے اب کپڑوں کی ملوں کے مالک ہیں، ہاں تو خواجہ صاحب تشریف لے آئے  اور اسی وقت وہ فقیر بھی آگیا اس نے صدا دی تو خواجہ صاحب چونکے . اسے پاس بلایا بٹھایا اور گفتگو کرنے لگے اسی غیر مانوس بھالو بھالو زبان میں جس میں وہ صدا دیتا تھا. خواجہ صاحب نے بتایا کہ یہ فقیر بنگالی ہے. ملک دولخت ہوا تو ادھر بنگالیوں کی فہرستیں بنین. یہ غریب کسی درسگاہ میں پڑا رہتا تھا.اس کا نام کون شامل کرتا ۔چنانچہ یہیں  رہ گیا. اب زبان اسے نہیں آتی اس لئے بنگالی میں یہ صدا دیتا ہے. کسی کو سمجھ نہیں آتی اکثر بھوکا رہتا ہے. پوچھو کے بنگالی ہو تو پیٹ پر ہاتھ مارتا ہے کہ بھوک لگی ہے. مجھے ایک تو اس کی زبان سے اندازہ ہوا کہ بنگالی ہے اور دوسرے اسکی آنکھوں سے جن میں سازش کی چمک ہے. سبھی بنگالی ایسے ہی تھے. شکر ہے ان سے جان چھوٹی اور پھر کوئیاتنے مسلمان بھ نہیں تھے۔. میں نے وہاں مولویوں کے گھروں میں بھی ہارمونیم دیکھے تھے. جتنا عرصہ وہاں قیام رہا مجال ہے کسی بنگالی کو پاس بھی بیٹھنے دیا ہو. مجھے تو گھن آتی تھی ان سے. میں نے پوچھا خواجہ صاحب اگر گھن آتی تھی تو غلاظت کی اس پو ٹلی کواب پہلو میں کیوں بٹھا رکھا ہے وہ بولے بھائی کبھی یہ ہمارے بھائی ہوتے تھے.دیکھ کر جی بھر آیا پیر جب جانے لگا تو خواجہ صاحب نے اس کی ہتھیلی پر ایک اٹھنی رکھ دی. اور گلو گیر ہو کر کہنے لگے آیا. یہ فقیر متحدہ پاکستان کی آخری نشانی ہے. اب بھی بھالو بھالو کرتا ہے. ویسے ان لوگوں نے ہمارے ساتھ جو غداری کی اسے کون بھلا سکتا ہے. فقیر نے سکے کو غور سے دیکھا اور شاید اس پر لکھی ہوئی بنگالی عبارت پڑھ کر خوش ہوا کیونکہ اس زبان کو پڑھنے   والا شاید و ہی واحد شخص تھا اور پھر اسی زبان میں صدا دیتا ہوا چلا گیا۔
ساتواں دن
وہ فقیر اب بھی آتا ہے صدادیتاہے چلا جاتا ہے دیتا ہے کہاں سے آتا ہے کہاں چلا جاتا ہے لیکن فقیر ہے اور صدا دیتا ہے…. اکیلا صدا نہیں دیتا بلکہ اس کے پیچھے پیچھے ایک اور فقیر ہے جوصدا دیتا ہے پتہ نہیں اسکے پیچھے کوئی اور فقیر ہوتا بھی ہے یا نہیں. میرا واہمہ ہے جو میں دیکھتا ہوں لیکن مجھے دکھائی دیتا ہے اور اس کی صدا صاف سنائی دیتی ہے. یہ بھی کسی غیر مانوس زبان میں صدا دیتا ہے. بیچ میں اللہ رسول کا نام بھی آتا ہے. میں نے کئی لوگوں سے پوچھا وہ سب یہی کہتے ہیں کہ تمھارا دماغ چل گیا ہے فقیر تو اب بھی ایک ہی آتا ہے، صدا دیتا  اور چلا جاتا ہے لیکن مجھے تو دوسرا فقیر دکھائی دیتا ہےاسکی صدا سنائی دیتی ہے. صدا میں ہوایئں چلتی ہیں سایئن سایئن کرتی ہویئں یا شاید ہایئں ہایئں کرتی ہویئں۔ میں کیا کروں مجھے دوسرا فقیر بھی دکھائی دیتا ہے۔.

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

March 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
25262728293031