غزل ۔۔۔ نینی مظفر

غزل

( نینی مظفر )


زندگی ہو گئ بسر تنہا
قافلہ ساتھ اور سفر تنہا

ہر طرف شور و غل ہے لوگوں کا
اور نیزے پہ ایک سر تنہا

کس طرح توڑ دوں میں زنجیریں
کس طرح چھوڑ دوں میں گھر تنہا

دیکھ پہلے نہیں کمی کوئی
اور مجھ کو نہیں تو کر تنہا

ہونٹ کرتے ہیں پیاس کا گریہ
آہ بھرتی ہے چشمِ تر تنہا

چار سو بھیڑ ہے قیامت کی
جی رہی ہوں یہاں مگر تنہا

کیا خبر اس کو مر چکی ہوں میں
کہہ رہا ہے جو مجھ کو مر تنہا.

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930