نظم ۔۔۔ سبین علی

نظم

( سبین علی )


لکھنا اور باغبانی کرنا
ایک جیسا کام ہے
کئی بار میری کتابوں میں سے 
سبزہ پھوٹ پڑتا ہے
پھول لہلانے لگتے ہیں 
اور کئی بار مٹی میں لگی 
ڈرائی سینیا کی قلم سے 
نظم امڈ آتی ہے
پوٹونیا اور یوفوربیا کے پھول 
کہانی میں جا سموتے ہیں
اور پرانی کہانی کے ورق پلٹتے 
ہار سنگھار کے نارنجی پھول قرطاس پر
مہکنے لگتے ہیں
ان کہانیوں میں وہ کالی چڑیا 
گھونسا بناتی ہے 
جسے کوئی روشندان 
پناہ نہیں دیتا 
کبھی کبھی نظم
آنسوؤں میں ڈھل جاتی ہے 
گویا باڑ کے کناروں سے 
مٹی کو سیراب کرتا پانی 
چپکے سے بہہ جائے 
اور سبز گھاس پر
شبنم مسکانے لگے
فطرت میری کاوش سے بڑھ کر
مہربان ہوتی ہے مجھ پر
آدھے ادھورے لفظوں
اور سوکھی ٹہنیوں کو
روئیدگی بخشتی یے 
جا بجا لِلًی کے پھول
سربسجود ہوتے ہیں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930