آگ ۔۔۔ تنویر قاضی


آگ


( تنویر قاضی )


ھم نے آگ پہنی ہے
ھمارا لباس آتشِیں ہے
سمندروں کے پیندوں میں 
گدلی چکنائی بھری تمازت کا پہناوا
اک دوسرے کو مَس کرنے سے 
بھڑک اُٹھتا ہے
یارن تیل، تیل یارن
تو پھر اس بھانبڑ کو پھیلنا چاہیئے
منجمد سوچوں کو پگھلانے کو
تجوریوں کے سانپ باہر لانے کو
دولت کی تقسیم ریشنل بنانے کو
پوشاک کی یکسانیت میں
آتش آتش
ممولے نے شکرے پر جھپٹنا ہے
جن کے حروف کی حِدت
آنکھوں کے خواب گرمانے میں
ناکام رہی
معاشیات کی نئی سائینسی تشکیل کی خواہش میں
سماوار کے نیچے
جلتی انگیٹھی
مصلحوں کےاُن اقوالِ زریں کوجلاتی ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930