یہاں شہنایئاں کیسی ۔۔۔ گلناز فیروز خان
یہاں شہنائیاں کیسی ( گلناز فیروز خان ) یہاں شہنائیاں کیسی؟ یہاں تو خون بہتا
یہاں شہنائیاں کیسی ( گلناز فیروز خان ) یہاں شہنائیاں کیسی؟ یہاں تو خون بہتا
فرض ( حرا ایمن ) گڑیا چھوڑو، اے بی سی یاد کرو، پھر، پھر کیا
شب سے ڈرتا ہوں میں ( اختر حسین جعفری ) رات کے فرش پر موت
غزل ( گلزار ) پیڑ کے پتوں میں ہلچل ہے، خبردار سے ہیں شام سے
غزل ( ذوالفقار تابش ) دوست اک راز دان مل جائے میری چپ کو زبان
درد کہانی میرے سفر کی گواہی تو ہے یا پھر ٹھہرے رہنے کا اِشارہ مُجھے
پیٹ کی لے پہ ناچتی عورت ( صفیہ حیات ) بچی نے ابھی ایک پستان
نئی شرطیں بدلنا جو چاہو تو اپنے ہی ہاتھوں کی جنبش کو بدلو سمٹنا جو
سٹون گرانڈر (زاھد مسعود ) خطرناک پتھر پیسنا اسکے لئے ضروری ہے کہ اسے ایک
غزل ( تہذیب حافی ) اک ترا ہجر دائمی ہے مجھے ورنہ ہر چیز عارضی