ہم گنہ گار عورتیں ۔۔۔ کشور ناہید
ہم گناہ گار عورتیں ہم گنہ گار عورتیں ہیں جو اہل جبہ کی تمکنت سے
ہم گناہ گار عورتیں ہم گنہ گار عورتیں ہیں جو اہل جبہ کی تمکنت سے
غزل ۔ ( شہناز پروین سحر) جو ماں پہنتی تھیں وہ مُرکیاں نہیں بنتین اب
ہے کوئی ( یوسف شہزاد ) آج پھر آئینے سے گرد ہٹاتے ہوئے بالوں میں
ایپو کلپس Apocalypse ( حرا ایمن ) میرا پینٹ برش بہت میلا ہو چکا ہے
غزل ( ثروت زہرا ) غم کے آوے میں جو آتِش نہ جَلے ‘ تب
غزل ( علی زریون ) جو اسم و جسم کو باہم نبھانے والا نہیں میں
غزل ( نادیہ عنبر لودھی ) سیم وزر کی کوئی تنویر نہیں چاہتی میں کسی
غزل ( ذوالفقار تابش ) کہانی جو ورود شام پر لکھی گئی تھی وہ میری
غزل ( اعزاز احمد آذر) تم ایسا کرنا کہ کوئی جگنو کوئی ستارہ سنبھال رکھنا
لاسٹ وش (۔ شاھین کاظمی ) اجنبیٰ شہر کی اجنبیٰ سی گلی ایک مصروف کوچےکا