یاد دہانی ۔۔۔ میاں محمد بخش

یاد دہانی

( میاں محمد بخش )

تیری دوستی دا نِت چا ء مینوں سن جان میری ایہو جان میری

یاقوت لباں وچ قوت جانی ایویں زندگی نہ آسان میری

تاڑ تاڑتڑفدی ناڑ نبض وچ تار دی خبر پچھان میری

ہوویں مَلک تے پلک نہ رہیں غافل اج بھلک نیئں گجھی تان میری

سجناں یاد نہیں ہن تینوں اوہ گھڑیاں اوہ ویلے

رو رو جدوں نکھڑدے آہے ہس ہس کردے میلے

سنگ سنگاں تھیں نال پیاراں بہندے ہو اکیلے

ملک رلے وچ چھیڑ محمد سانوں چھوڑ البیلے

” مجھے تیری دوستی کی بڑی آرزو ہے اے میری جان۔ یہی میری جان اور زندگی ہے۔ اپنے یاقوت لبوں میں میری جان کو” قوت “دکھانے کی چیز جان۔ میری زندگی آسان نہیں۔ میری نبض میں خون کی شریان متواتر تڑپ رہی ہے۔ اس تار کی لرزش کو سمجھ۔ اگر تو مَلِک ہے تو ایک پل بھی مجھ سے غافل نہ رہے گا۔ آج کل ہی میں میرے درد ِ پنہاں کی تان سن لے گا۔

اے ساجن۔ تمہیں وہ گھڑیاں یاد نہیں ؟ جب ہم رو رو کے بچھڑتے اور ہنس ہنس کر ملتے تھے۔ اپنے دوسرے سنگی ساتھیوں سے الگ ہو کر آپس میں پیار سے اکٹھے ہو بیٹھتے تھے۔ اے محمد بخش۔ ( عجیب بات ہے کہ ) ملک ہمیں چھوڑ کر البیلے ” چھیڑ ” ( ریوڑ یعنی دوسرے دوستوں کی محفل ) میں شامل ہو جائے۔

( ملک محمد دے ناں منظوم چٹھی)

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

March 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
25262728293031