غزل ۔۔۔ غلام محمد قاصر

“غزل”
غلام محمد قاصر

کَشتی بھی نہیں بدلی، دریا بھی نہیں بدلا
اور ڈوُبنے والوں کا جذبہ بھی نہیں بدلا

تصویر نہیں بدلی، شیشہ بھی نہیں بدلا
نظریں بھی سلامت ہیں، چہرہ بھی نہیں بدلا

ہے شوقِ سفر ایسا، اِک عُمر سے یاروں نے
منزل بھی نہیں پائی، رَستہ بھی نہیں بدلا

بیکار گیا بَن میں سونا مِرا صدیوں کا
اِس شہر میں تو اب تک سِکّہ بھی نہیں بدلا

بے سمت ہواؤں نے ہر لہر سے سازش کی
خوابوں کے جزیرے کا نقشہ بھی نہیں بدلا

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930