اس کے لیے ملبوس نہیں ملتا ۔۔۔ عباس اطہر

اس کے لیے ملبوس نہیں ملتا

عباس اظہر

وہ سڑکوں، باغوں اور میری سانسوں میں

مادر زاد برہنہ ہے

میں آواز کے پھیلاو میں بکھر گیا ہوں

وہ میری آواز میں سمٹی اور نہ اس نے کپڑے پہنے

میرے کندھے، اس کی پنڈلیاں

ندی درخت پہ لٹکے اور وہ کپڑے پہنے

دوسرے پل دیکھوں ۔۔۔۔ پھر مادر زاد برہنہ

سڑکوں، باغون اور اپنی سانسوں میں بھٹکتے

میرے بوٹوں کے تلوے کاغذ ہو جایئں اور سیاہی پھیکی نکلے

اس کے لیے ملبوس نہیں ملتا

وہ سڑکوں، باغوں میں،

لفظوں اور میری آنکھوں میں

مادر زاد برہنہ ہے

میرے کندھے، اس کی پنڈلیاں

پھیلاو ، پھر سناٹا

پھر کنکریوں کی بارش برسے اور سمندر

ندی کے پیٹ میں سمٹے

اور اچھل جائے۔

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930