نظم ۔۔۔ عذرا عباس

نظم

( عذرا عباس )


اگر تم مجھے ایک برقعہ پہنا کر ڈھانپنا چاہو 
تو 
کیا میری چھاتیوں کا غرور 
تمھاری آنکھوں سے چھپ جائے گا 
اگر تم مجھے دو برقعے پہنا دو 
یہ غرور پھر بھی تمھاری نظروں سے چھپ نہیں سکے گا 
چلو پہناتے جاؤ مجھے 
تلے اوپر بہت سے لبادے
اور چھوڑ دو میری آنکھیں صرف یہ دیکھنے کے لئے 
کہ تمھاری آنکھیں اب کیادیکھ رہی ہیں
مجھے یقین ہے 
تم میری چھاتیوں کے غرور کو ڈھونڈھ رہے ہو گے 
تلے اوپر لدے ہوئے 
میرا جسم چھپانے والے کپڑوں کے اوپر 
تمھاری بینائی کے اسکرین ونڈ پر پانی کے قطرے 
چھپاکے مار رہے ہوں گے 
اور میری غرور سے بھری چھاتیاں
تمھاری شکست پر 
کبھی نا ختم ہونے والے غرورسے بھری 
مسکرا رہی ہوں گی

.

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930