نظم ۔۔۔ عذرا عباس

نظم

( عذرا عباس )

ہر دن میں تمہارے اور اپنے درمیان ایک اینٹ رکھ دیتی ہوں

اینٹ کے اوپر دوسری اینٹ

میرے پاس بجری اور سیمنٹ نہیں

ارادہ بھی نہیں

بس اینٹیں ہیں

میں اینٹیں تلے اوپر رکھتی جاتی ہوں

تم مجھ سے ذرا دور ایک کرسی پر بیٹھے ہو

صبح کی دھوپ سے منھ ادھر کر کے

جہاں سمندر نہیں ہے

بارش نہیں ہے

دھوپ نہیں ہے

اگر تمہارے اور اپنے درمیان

ان تمام اینٹوں کی دیوار بنا لوں

تو تمہارے حصے میں سمندر دھوپ اور بارش نہیں آئے گی

پھر دھوپ

تمہاری پیٹھ پر بھی نہیں گرے گی

تم پلٹ کر دیکھو گے

تو وہ دیوار بھی نہیں ہوگی۔

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930