نظم ۔۔۔ مقصود وفا

بے خوابی میں ایک نظم

مقصود وفا

ہم جو سوئے نہیں ہیں..
کبھی صبحِ نو خیز آئے تو اُس سےکہیں
رات لمبی بہت تھی
جہاں آنکھ تھی
اب وہاں پر گڑھا بن گیا ہے
مگر چاند نکلا نہیں
اور ہم نے ستاروں سے تکیے بگھوئے
دلِ آبدیدہ کا شیشہ گرا….
کرچیاں چُبھ گئی ہیں بدن میں بکھرتے ہوئے خواب کی
رات کٹتی نہیں ہے جگر کاٹتی ہے
اُدھر چارپائی پہ بستر نہیں ہے اذیت بچھی ہے
یہاں میز پر…
نیند کی گولیوں سے بھری ایک شیشی پڑی ہے….

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930