تذبذب ۔۔۔ قائم نقوی

تذبذب

قائم نقوی

سوچ کی گرہیں کھلیں

تو رات کی اندھی مسافت جان پایئں ہم

طلوع صبح کو ہر شب اترنا ہے

کسی اندھے کنویں میں

اور پھر لاحاصلی کا اجر چکھنا ہے

ہ کیسا مرحلہ ہے

فیصلہ ہونے نہیں پاتا

مگر ہم ہیں

کہ اپنے حال کی بے چہرگی میں

مصلحت آمیز خانوں میں بٹے

اک دوسرے سے خوف کھاتے ہیں

یہ باتیں ان کہی رہتیں

بھرم ہم سب کا رہ جاتا

یہ کیسا مرحلہ ہے

فیصلہ ہونے نہیں پاتا

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930