دوست ۔۔۔ سارا احمد

دوست

سارا احمد

ایک نومولود غم اور ایک

گود لیا خواب دوست نہیں

بن سکتے

غم جس گھڑی آرام کا

طالب ہوتا ہے

خواب اسی لمحے کھڑکیوں

پہ اتری شام کو حیرت سے

تکتا ہے

ایک لڑکی کو ڈوبتے سورج کے

ساتھ دیے جلاتے دیکھنا اس کا

محبوب مشغلہ ہے

شام اور اس لڑکی کا یہی

مسئلہ ہے کہ

دونوں سرمئی رُت کے

منتظر ہیں

سرمئی رُت کہ

جس میں نیند اور چراغ

ایک ساتھ منڈیر پر

رکھ دئیے جاتے ہیں

خواب کسی فانوس کی طرح

ایک بڑی حویلی میں بھی

روشن ہے

جس کی ڈیوڑھی میں ٹہلتا

ایک لڑکا پنجرے کی مینا سے

باتیں کرتا ہے اور

یہ بھی پوچھتا ہے کہ اسے

ڈر تو نہیں لگتا؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930