ساتواں جنم ۔۔۔ سارا احمد

ساتواں جنم

سارا احمد

مَیں چلتے چلتے جب تھک جاتی

ہوں تو اپنی ایک چھوٹی سی

کائنات بناتی ہوں

ایک ساحل اور ڈوبتے سورج میں

کاغذ کی کشتی کا عکس

ایک گاؤں کی پگڈنڈی اور

نامعلوم کسی کچی قبر کے

سرہانے جلتے چراغ کی لَو میں

دل میں بُجھی حسرتوں کا رقص

مَیں آنکھیں موند کے اپنی

اس دنیا میں ساتوں جنم بِتاتی

ہوں

مَیں ریت کے ٹیلے پرایک خیمہ

لگاتی ہوں اور پھر آندھیوں کی

زَد میں آنے سے پہلے

سفید پروں والے پرندے کی

چُونچ میں پانی کے قطرے سے

ایک محل بناتی ہوں

کبھی کانچ، کبھی مٹی اور کبھی

پانی کے درودیوار پر نظمیں

لکھ لکھ کر تھکن اتارتی ہوں

مَیں اپنے ساتوں جنموں کی

بلائیں اتارتی ہوں

ایک ہی زندگی میں مَیں جب

بھی نیا جنم لیتی ہوں

افسانے کے کسی کردار کو

مار دیتی ہوں!!

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

March 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
25262728293031