گھڑی کی تال پر لکھا گیا گیت ۔۔۔ ثروت زہرا

گھڑی کی تال پر لکھا گیا گیت

( ثروت زہرا )

زندگی تماشے میں 
ایک پارروشن دن 
ایک پار راتیں ہیں 
درمیاں بہاؤ ہے 
جس کے پاس گھاتیں ہیں 
یہ ندی سیانی سی 
مَوت ہوکے بہتی ہے 
اک طرف کو بھاری ہے 
اک طرف سے ہلکی ہے 
اس میں نبض ضم ہوکر 
سانجھ رت کو سہتی ہے 
صبح میں زمانے کے 
سبز رنگ رہتے ہیں 
رات میں اماوس کے 
زاویئے پگھلتے ہیں 
اس طرف کو دھڑکن سے 
زندگی امنڈتی ہے 
اس طرف خموشی سے 
روح سانس لیتی ہے 
ہم نے تم نے ندیا کو 
پارکرکے جانا ہے 
جسم بیچ ندیا کی 
سانجھ میں گھلانا ہے 
جسم کی ڈلی جب بھی برف ہوکے پگھلے گی 

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

March 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
25262728293031