منجدھار ۔۔۔ نود خان

منجدھار

نود خاں

عجب دن آ پڑے ہیں

بوڑھی صدیاں رات رو کر دیکھتی ہیں

صبح کے کاندھے پہ پھولوں کے جنازے ہیں

نہ اِن کا بَوجھ اُٹھتا ہے

نہ آنکھیں نَم اُٹھا کر دو قدم چلتی ہیں

سکتہ ہے۔۔۔۔۔

سکوتِ مرگ سے بھی سخت سکتہ

سِسکیوں کی راہ کو مسدود کرتا ہے

عجب سکتے کا پتّھر ہے

دنوں کو توڑتا گھایل دلوں پر آ پڑا

اب جو کسی کی چیخ سے دو نیم بھی ہوتا نہیں

کب سے یہاں سورج نہیں نکلا

کتابوں میں لکھے الفاظ مجھ سے پوچھتے ہیں

وقت کی تقویم میں کیسے یہ کالے دن لکھے تھے !

روشنی کے نام پر آ کر اندھیرے روشنی کا قتل کرتے ہیں

مقدّس جسم اُدَھڑتے ہیں

تو وَحشت کے پرانے پتّھروں کے واسطے یعنی نئی پوشاک سِلتی ہے

عجب دن آ پڑے ہیں

وقت کی تقویم سے باہَر کے دن ہیں

اُور مِرے شانوں پہ رکّھے ہیں

نہ ان کا بَوجھ اُٹھتا ہے

نہ آنکھیں نَم اُٹھا کر دو قدم چلتی ہیں

سکتہ ہے ….

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930