Creative Gray background. empty room

غزل ۔۔۔ ذوالفقار تابش

غزل

( ذوالفقار تابش )

آہ کی بھی کوئی تاثیر تو ہوتی ہوگی

ورنہ مر جانے کی تدبیر تو ہوتی ہوگی

ہم ہی کیوں دہر میں بے نام و نشاں رہتے ہیں

آدمی کی کوئی تقدیر تو ہوتی ہوگی

آ ہی جاو کبھی مہتاب کی چادر اوڑھے

ایسے خوابوں کی بھی تعبیر تو ہوتی ہو گی

یونہی ناراض نہیں رہتا وہ مجھ سے اکثر

کچھ نہ کچھ مجھ سے بھی تقصیر تو ہوتی ہو گی

بھاگ جانے کی تمنا ہے مگر ٹھیرا ہوں

عشق میں ایسی بھی زنجیر تو ہوتی ہوگی

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930