بوسیدہ اوراق کی کہانی ۔۔۔ سارا احمد
بوسیدہ اوراق کی کہانی سارا احمد وہ اس لڑکی کی قبر پر کھڑا اس کے
بوسیدہ اوراق کی کہانی سارا احمد وہ اس لڑکی کی قبر پر کھڑا اس کے
تانبے کے برتن خالد فتح محمد کالونی میں پہلا گھر میرا ہے اور اسی نسبت
کہانیوں سے پرے محمد ہاشم خان راوی ۔۔۔۔۔۔ بشیر۔۔۔۔۔۔۔۔ ناہید ۔۔۔۔۔۔۔ بشیر۔۔۔۔۔۔۔ ناہید ۔۔۔۔۔۔۔۔ راوی
حدت رابعہ الرباء دھو پ کی تپش سے، سورج کی گرمی سے، اوزون کیے شگا
خواب سراب راشد جاوید احمد اس نے خواب میں دیکھا کہ خواب دیکھ رہا ہے۔
حویلی کے گیٹ پر دستک (فرانز کافکا) یہ گرمیوں کے ایک گرم دن
اچھی لڑکی، بری لڑکی کوثر جمال دراصل ایک لڑکی کو سب اچھا کہتے ہیں۔
غریب آباد۔ سید کامی شاہ عمران۔۔۔عمران۔۔۔عمران۔۔۔۔۔۔ دادی نے کراہتے ہوئے پکارا، ہائے اللہ اب تُو
دنیا کے کنارے پر ٹنگی عورت محمود احمد قاضی وہ تساہل بھرے انداز میں اٹھ کر
کھڈیوں پر بُنے لوگ فارحہ ارشد جو بھی اس گلی سے گزرتا اس سہ منزلہ