نظم ۔۔۔ شاہین کاظمی
نظم شاہین کاظمی داستان ، شامِ ابد کے بپاہونے سے پہلے کئی بار نقرئی پانیوں
نظم شاہین کاظمی داستان ، شامِ ابد کے بپاہونے سے پہلے کئی بار نقرئی پانیوں
قبر کی ایک رات خوش بخت بانو مجھے رات کے درمیانی حصے میں ایک خواب
میں ویکھیا معافیہ شیخ میں ویکھیا کہ ویکھن والے سب لوکی تے ویکھ نئیں سکدے
ہوا سرگوشیاں کرتی ہے قائم نقوی ہوا سرگوشیاں کرتی ہے پھر سے کوچہ ء جاں
آدرش ڈاکٹر ناہید اختر ایک بڑا اور مہان آدمی بننے کے لیئے ہمیشہ بڑے اور
کمہار کا چاک ماریہ مہ وش من کا باغی کمھار۔۔۔۔۔۔۔ جانے کب سے معبد خانے
رقص آگہی انجلا ہمیش ربا وہ دیوانگی دے مجھے رچاؤں وہ تانڈو کہ ٹوٹ جائے
آخری نظم علی زیوف مجھے ایک عورت کی گود میں سر رکھ کر آخری نظم
فرہنگ ِ نو فہمیدہ ریاض بناتے ہیں ہم ایک فرہنگ نو جس میں ہر لفظ
یہ خلا پُر نہ ہوا ن م راشد ذہن خالی ہے خلا نور سے یا