غزل ۔۔۔ رفعت ناہید
غزل رفعت ناہید ڈوب جاتا تو کسی اور طرف سے آتا جگمگاتا تو کسی اور
غزل رفعت ناہید ڈوب جاتا تو کسی اور طرف سے آتا جگمگاتا تو کسی اور
گواچن سے پرے بھی کچھ ہے کے بی فراق ہم نا رضامندی کی پیدائش میں
“مردانہ کمزوری” شعیب کیانی کوئی اپنا مَرا میرا اپنا مَرا میرے آنگن میں ماتم کی
سراب سویرا کوثر جمال امید کی ہمراہی میں وہ چلتے رہے کبھی تیز قدم، کبھی
ظم صفی سرحدی ٹرین کی پٹری سے تعلق نبھاتا آدمی میں نہیں جانتا ٹرین کی
شکوہ ناجیہ احمد مجھ سے چوڑیوں کی بات کیوں نہیں کرتے وہ قوس قزح میں
“بم” شعیب کیانی کوئی کتنی مشقت سے پیدا ہوا ایک قطرے کو گبرو جواں کرتے
ڈسپوزایبل ڈاکٹر صابرہ شاہین ہاںسبکچھتھا پھینکنےوالا…. پھینکدیا قول،قرار،کہانی،قصہ یاسندراشلوکسبھی سانسوںکیمہکارتھییاپھر لمسکاچندنہارکوئی اور،سنجوگکیپشوازیںتھیں یاچولیاکپیاربھئ سبکوپہنا،برتااورپھر پھینکدیا
نظم عبد اللہ چانڈیو ابھی تک تم صرف میری لکھی ہوٸی نظمیں پڑھ پاٸی ہو
یوسف کا خواب عاصم جی حسین ہم سب اپنے اپنے لنچ باکس میں زندہ ہیں