
غزل ۔۔۔ غلام حسین ساجد
غزل
(غلام حسین ساجد)
چراغ کی اوٹ میں رکا ہے جو اک ہیولا سا یاسمیں کا
یہ رنگ ہے اور آسماں کا، یہ پھول ہے اور ہی زمیں کا
مرے ارادے پہ منحصر ہے یہ دھوپ اور چھاوں کا ٹھہرنا
کہ ایک ساعت کسی گماں کی ہے ایک لمحہ کسی یقیں کا
مجھے یقیں ہے زمین اپنے مدار پر گھومتی رہے گی
کہ اب ستاروں کے پانیوں میں بھی عکس ہے خاک کےمکیں کا
جومیرےخوں میں بھڑک رہی ہے وہ مشعل خواب ہے کہاں کی
جو میری آنکھوں میں بس گیا ہے وہ چاند ہے کونسی جبیں کا
Popular Stories Right now
میں جن کے ہمراہ چل رہا ہوں وہ سب اسی خاک کی نمو ہیں
مگر جو میرے وجود میں ہے وہ خواب ہے اور ہی کہیں کا
میں رات کے گھاٹ پر اتر کر کسی ستارے میں ڈوب جاتا
مگر مرے رو برو دھرا ہے یہ آیئنہ صبح نیلمیں کا !
سو اب یہ جیون کی ناؤ شاید کسی کنارے سےجا لگے گی
کہ اب تو پانی کی سطح پر بھی گمان ہونے لگا زمیں کا
Facebook Comments Box