گیت ۔۔۔ ڈاکٹر صابرہ شاہین
گیت
ڈاکٹر صابرہ شاھین
آ، میری تنہاٸی مل کر ، ناچیں ،دیپک گاٸیں
کُہرا کاٹیں برف نگر کا، بھاری آگ لگاٸیں
دُبک رہا کھولی میں جیون، بڑھ گٸے مِرتی ساٸے
مل کر سانس کی مرلی کھولیں، لمبی تان آڑاٸیں
رشتے بکھرے، چاک تعلق، ڈانواں ڈول وفاٸیں
پیار کا بوتا چاک چڑھاٸیں، اور اک شکل بناٸیں
میں پھر چوروں ، جذب کی چوری، تو بیلا برماٸے
رل مِل جھولیں جامن جھولا، ساون سیج سُہاٸیں
تار ہو ٹوبھا ، دل روہی کا، میلے کی رُت آٸے
چڑیاں چہکیں، بولے تیتر، پکھڑو ڈھولے گاٸیں
میں بھر لاوں پیار کی گھاگر، شوق کی جھانجر باجے
روم ، روم میں ناچے مستی، اکھیاں مدھ برساٸیں
دو سانسوں کا کھیل ہے جیون، کچھ تیرا نہ میرا
سانس آڑی، بُو مانس میں اُتری، کوٸے موج آڑاٸیں
Facebook Comments Box