غزل ۔۔۔ تہذیب حافی

غزل

( تہذیب حافی )

اک ترا ہجر دائمی ہے مجھے

ورنہ ہر چیز عارضی ہے مجھے

ایک سایہ مرے تعاقب میں

ایک آواز ڈھونڈتی ہے مجھے

میری آنکھوں پہ دو مقدس ہاتھ

یہ اندھیرا بھی روشنی ہے مجھے

میں سخن میں ہوں اس جگہ کہ جہاں

سانس لینا بھی شاعری ہے مجھے

ان پرندوں سے بولنا سیکھا

پیڑ سے خامشی ملی ہے مجھے

میں اسے کب کا بھول بھال چکا

زندگی ہے کہ رو رہی ہے مجھے

میں کہ کاغذ کی ایک کشتی ہوں

پہلی بارش ہی آخری ہے مجھے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930