غزل ۔۔۔ ظہیر کاشمیری

غزل

ظہر کاشمیری

اہل دل ملتے نہیں اہل نظر ملتے نہیں

ظلمت ِ دوراں میں خورشید ِ سحر ملتے نہیں

منزلوں کی جستجو کا تذکرہ بے سود ہے

ڈھونڈنے نکلو تو اب اپنے ہی گھر ملتے نہیں

آدمی ٹکڑوں کی صورت میں ہوا ہے منتشر

وحدت ِ فکر و نظر والے بشر ملتے نہیں

راستے روشن ہیں آثار ِ سفر معدوم ہیں

بستیاں موجود ہیں ، دیوار و در ملتے نہیں

ذوق ِ نظارہ دلوں میں دفن ہو کر رہ گیا

آنکھ والوں میں بھی اب اہل ِ نظر ملتے نہیں

بڑھ گئے ہیں اس قدر قلب و نظر کے فاصلے

ساتھ ہو کر ہمسفر کے ہمسفر ملتے نہیں

ذہن کی چٹیل زمیں سے آنچ آتی ہے ظہیر

اب یہاں احساس کے رنگیں شجر ملتے نہیں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031