غزل ۔۔۔ فرح رضوی
غزل فرح رضوی پھر سے درپیش سفر کا قصہ ایک ٹوٹے ہوئے گھر کا قصہ
غزل فرح رضوی پھر سے درپیش سفر کا قصہ ایک ٹوٹے ہوئے گھر کا قصہ
کمزور لمحے میں کیا گیا فیصلہ حسین نوید زمیں پاؤں کے نیچے سے سرکتی
(CAVIAR) کتا کھاے کیوار ممتاز حسین جس رزق کے پرواز میں ہو حرام کی کمائی
“جب ہم گندم کاٹیں گے” اقصیٰ گیلانی گیارہ مہینے بھوک کاٹ کر ایک مہینہ جی
عذاب آگہی ثوبیہ یاسین جاڑے کی میٹھی،پرسکون نیند شائد اب میرے نصیب میں نہیں رہی
،زیتون کا درخت،، شبانہ نوید بنگلہ دیش میں نے مرنے کے بارے میں کبھی سنجیدگی
پرایئویٹ لائف گیتا نجلی شری ہندی سے ترجمہ : زیبا علوی)) باہر دنیا کا بے
کتا، جو آدمی تھا اسلم سراجدین میں دیوار کے ساتھ کھڑی چارپائی کے پیچھے سٹک
آدھی گواھی (سعیدہ گزدر) پہلےکبھی تم اتنے چڑ چڑے نہیں تھے۔ تھکے ہوئے نڈھال بھی
تیسرا آدمی (شوکت صدیقی) دونوں ٹرک، سنسان سڑک پر تیزی سے گزرتے رہے! پتمبر روڈ،