لمبی عمر ۔۔۔ منگلا رام چندرن

لمبی عمر

کہانی کار:منگلا رام چندرن

ہندی سے ترجمہ:وقاراحمد

ڈاکٹر ماتھر کی نظریں اپنے کلینک میں داخل ہونے والے شریف بوڑھے آدمی پر پڑیں۔ وہ سمجھ گیا کہ اب اس کا بہت سا وقت اس بوڑھے آدمی کو سمجھانے میں گزر جائے گا۔ہر دوسرے یا تیسرے دن یہ شریف بوڑھا آتے ہی ایک خاص لہجے میں اپنی بیماری کا رونا روتا ہےاور کہتا۔ ’’کیا بتاؤ ڈاکٹر صاحب!رات کو ڈھنگ سے سو ہی نہیں پاتا ہوں۔‘‘

”کتنی دیر سو لیتے ہیں؟ میرا مطلب ہے، لگ بھگ کتنے گھنٹے سو لیتے ہیں؟“ ڈاکٹر ماتھر نے پوچھا۔ ”دو دو گھنٹے کرکے پانچ یا چھ گھنٹے کی نیند آتی ہے۔ رات میں دو بار باتھ روم جانے کو اٹھنا پڑتا ہے۔“ 

”آپ کی عمر کے لیے اتنی نیند بہت ہے،اس سے زیادہ کیا سوئیں گے؟’“ڈاکٹر ماتھرانہیں تسلی دیتے ہوئے بولے۔ 

”انسان کو تقربیا آٹھ گھنٹے نیند ضرور پوری کرنی چاہیے۔اسی لئے دوپہر کو بھی دو گھنٹے سونے کی کوشش کرتا ہوں۔“ بوڑھے آدمی نے اپنی پوری بات بتائی۔”اب آپ کو پریشانی کیا ہے؟ نیند تو پوری ہو گئی ہے نا۔؟“ ڈاکٹر ماتھر اس کی بات سے اکتا کر بولا۔

”ایک بات ہو تو بتاؤں؟ رات کو جب جاگتا ہوں تو میرے ذہن میں برے خیالات آنے لگتے ہیں، سوچتا ہوں کے جب مجھے کوئی بیماری ہو گئی یا گر گیا تو اپاہج ہو جاؤں گا۔ پھر آگے پڑی لمبی زندگی کیسے کٹےگی؟“ اس بوڑھے کے ماتھے پر پڑی پریشانی کو دیکھ کر ڈاکٹر صاحب کا مزاج گرم ہو گیا۔

اس کی باتوں سے بے زار ہو کر ڈاکٹر نے کہا کہ، ”جب ایسا کچھ ہوگا تب ہم ڈاکٹر لوگ ہیں نا، آپ کا اچھی طرح سے علاج اور دیکھ بھال کریں گے۔“ڈاکٹر نے تقریباً دانت پیستے ہوئے بات ختم کی اور چہرے پر ہنسی کا نقاب اوڑھا،تاکے بوڑھا آدمی وہاں سے ہٹے،پر کہا۔

”ویسے تو ڈاکٹر صاحب، اتنے سالوں سے نہ تو میرا سر کبھی درد کیا، نہ کوئی اور تکلیف کوئی۔ اتنے اچھےطریقے سے رہتا ہوں،پھر بھی شگر کی بیماری کیسے ہو گئی پتہ نہیں۔ شاید میری قسمت کو یہی منظور تھا کہ میری زندگی میں کڑواہٹ گھول دی۔“

ڈاکٹر ماتھر کی جیبھ کی نوک پر کڑواہٹ تیار بیٹھی تھی، لیکن شائستگی سے اس نے خود کو روک لیا۔پھر بھی بنا بولے نہ رہ سکے،”آپ جانتے ہیں، بھارت میں عام انسان کی ‘لائف سپین’ یعنی کتنی عمر تک جیتا ہے؟ اس حساب سے تو آپ پندرہ بیس سال اوپر بونس کے طور پر جی چکے ہیں۔“

ڈاکٹر ماتھر ان سے اب مزید بات نہیں کرنا چاہتا تھا۔ تبھی اپنی ماں اور باپ کے ساتھ دس بارہ سال کی ایک  بچی آئی۔ اس کے سر پر بال نہیں تھے،اور گردن پر سرخ دھبے تھے۔ڈاکٹر نے آہستہ سے اس کے گالوں پر تھپکی دی۔ بچی نے آتے ہی ڈاکٹر کے کان میں کچھ سرگوشی کی۔اس کے والد نے اشک بار آنکھوں سے کہا کہ،”پچھلے تین چار دنوں سے یہ کہہ رہی ہے کہ ڈاکٹر انکل کے پاس لے چلو، مجھے ان سے کچھ کہنا ہے۔“

ڈاکٹر ماتھر کی بھی آنکھیں بھر آئیں۔ بچی کی دونوں ہتھیلیوں اور اس کے ماتھے کو چومتے ہوئے بولے،”آپ کی بیٹی کی بات سن کر آپ کو بھی فخر ہوگا۔ اتنی سی عمر میں بلڈ کینسر جیسی بیماری اور سامنے کھڑی موت سے نہیں ڈر رہی۔کہتی ہے کہ میں اپنی آنکھیں اور کڈنی دان کرنا چاہتی ہوں۔“ یہ کہہ کر ڈاکٹر ماتھر نے اس شریف بوڑھے آدمی کی طرف نظریں گھمائیں تو اس کی نظریں جھکی ہوئی تھیں۔

                               ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منگلا رام چندر انڈیا کی ریاست تامل ناڈو میں مقیم ہیں۔آپ کا تعلق ڈاکٹری کے شعبے سے ہے۔آپ کے تین کہانیوں کے مجموعے ہیں۔آپ کی کہانیوں کا ترجمہ انگریزی مراٹھی اور پنجابی میں بھی ہوا ہے۔ ہندی اور تامل دو زبانوں میں کہانی لکھتی ہیں۔منگلا رام چندر ”لمبی عمر“ کہانی کا تعلق ان کے کام اور شعبے کو دیکھتے ہوٸے ان کی ذاتی زندگی سے لگتا ہے۔

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

January 2025
M T W T F S S
 12345
6789101112
13141516171819
20212223242526
2728293031