خالی جیب مرد، بد صورت عورت ۔۔۔۔ رابعہ الربا
خالی جیب مرد بمقابلہ بدصورت عورت
رابعہ الربا
مردوں میں ایک عجیب وغریب نفسیاتی الجھن ہےکہ عورت کو کبھی خالی جیب کے مرد سے محبت نہیں ہوتی
مگر عورت ان کی طرح چیخ چیخ کر یہ نہیں کہتی کہ بھائی صاحب
آپ بھی وہی مخلوق ہیں کہ جو ٹین ایج میں آتے ہی خوابوں میں فلمی ہیروئینز اور ماڈل کو دیکھ کر بستر گندے کر دیتے ہیں ۔
گویا یہ حسن کی صرف ایک مصنوعی اور دور کی ،انجان تصویر ہے۔
تو یہ عالم کشش آپ کو دیوانہ بنا دیتی ہے جس کو آپ محبت کا نام دیتے عشق کی پینگھ پہ خالی جیب اور فارغ دماغ کے ساتھ جھول رہے ہوتے ہیں ۔
اور پھر وہ وقت آتا ہے جب آپ ایسی ہی کوئی مکھن ملائی حسینہ کو دل دے بیٹھتے ہیں اور اس کے والدین اس کی شادی کسی آسودہ حال سے کر دیتے ہیں اور آپ عورت کی بے وفائی کا رونا روتے نہیں تھکتے
اور اس حوالے سے آپ سب کا باس خلیل الرحمن قمر آپ کے دل کی آواز بنا اس بے وفا لڑکی کی کہانیاں لکھ لکھ کر اس کی قیمت وصول کر کےاپنی جیب بڑھا رہا ہوتا ہے ۔ اور آپ کے دماغ میں فتور۔۔
اب یہ بیچارہ بھی وہی آپ سب کی طرح خالی جیب سے بھری پہ آیا ہے ۔جہاں رہتا رہا ہے وہاں کا کلچر ہی ایسا ہے کہ بیٹی کا رشتہ ڈھونڈنے امیر سے امیر گھر پہ ہاتھ ڈالنے کی بھر پور و بے غیرت قسم کی ہر ممکن سعی کی جاتی ہے۔
ہم اپنی علاقائی تہذیب کے بنا ادھورے ہیں
آہ
چھوڑیے۔۔۔
یہ تو ایک با وفاخالی جیب مردانہ لیڈر کے نعرے ہیں
مگر سچ پہ نگا ہ رکھیے اور دل پہ ہاتھ کیا آپ اپنی بیٹی کی شادی کسی خالی جیب عاشق سے کر سکتے ہیں ؟ اس کو ایسے غریب سے محبت کی اجازت دے سکتے ہیں ؟
نہیں ناں کیونکہ آپ کو اپنی بیٹی بہت عزیز ہوتی ہے یونہی ہر باپ کو اپنی بیٹی پیاری ہوتی ہے۔
لڑکیاں بھی نفسیاتی طور پہ بھی ایسے مردوں کو زیادہ پسند نہیں کر پاتیں ۔کیونکہ ان کی حس جمالیات مرد سے اچھی ہوتی ہے ۔اور ایسا مرد جمالیات کی تسکین کا باعث کسی طور نہیں ہوتا ۔اس کو بولنے اٹھنے بیٹھنے بات کرنے کپڑے پہننے کا سلیقہ تک نہیں ہوتا ۔جو عورت کے لئے کافی اہم خصوصیات ہیں ۔
حد یہاں تک ہے کہ جب یہی خالی جیب بندہ نو دولتیا ہو جاتا ہے ۔تو بھی فوری پتا لگ جاتا ہے کیونکہ اب بھی وہ مہنگا کپڑا خرید سکتا ہے پہننا کیسے ہے یہ اس کی تربیت میں ہی شامل نہیں ہوتا۔اسے ڈریس پینٹ تک پہننے کا سلیقہ نہیں ہوتا۔ اس کو نہیں علم کہ کہاں کونسے کپڑے جوتے پہن کے جانے ہیں۔ اس کے لہجے میں احساس برتری کے نیچے سے چھپا احساس کمتری جھلک و چھلک جاتا ہے۔
اب آئیے ذرا دوسری حقیقت کی جانب
خالی جیب عاشق ہو یا شوہر دونوں صورتوں میں لڑکیوں کے والدین کو پالنا پڑتا ہے کیونکہ ابھی یہاں بہت سی لڑکیاں خود کفیل نہیں۔
اور اسے زیادہ مزے کی بات میں ایسی بہت سی لڑکیوں کو جانتی ہوں جو مجبوب کو ایزی لوڈ کروا کے دیتی ہیں ۔کبھی ان کے خالی جیب عاشق اچانک کسی معاشی مسئلے کا شکار ہو جاتے ہیں وہ ادھار کے نام پہ رقم دیتی ہیں اور نمانی ساتھ حوصلہ بھی دیتی ہے کہ حالات ٹھیک ہو جائیں گے آپ نے گھبرانا نہیں ۔ میں ہوں ناں
وہ گھبراتے ہوئے ایسے پکے محبت کے راگ الاپتا ہے کہ اگلی بار نئے بہانے سے پیسے بھی تو لینے ہیں ۔
پیسوں کے چکر میں ایک مردہ نسل کے مرد اپنی سے بڑی اور امیر شادی شدہ عورتوں سے دوستی کرتے اور اچانک پھر ان کی معیشت کسی سیلا ب کی زد میں آ جاتی ہے۔
اس کے بعد وہی کہانی ، میں تیرا راجہ تو میری رانی۔۔۔۔
اور ایک وجہ
وارثت ملتی نہیں ۔
ویسے آپ نے اپنی بہن بیٹی کو وراثت دی ہے ؟ گریبان میں جھانک لیجیئے گا ۔مجھے نہیں بتائیے گا
لہذا لڑکیوں کی تربیت یونہی کی جاتی ہے ۔
ویسے یہاں اسلام کہاں گیا مردوں کا؟
جو کفالت کی تمام تر ذمہ داری مرد پہ ڈالتا ہے
لہذا سُنتی مرد خالی جیب ہوتے ہی نہیں۔انہیں روزے رکھنے کا حکم ہے۔
ویسے مردانگی کہاں گئی ۔ جو لڑکی کے گھر والوں پہ پلنے کا سوچتے ہیں ۔ ؟
اجی۔۔
ایسے مرد 65 سالہ ویزے سے تو شادی کر لیتے ہیں ۔ 25 سالہ ہم سماج کم آمدن والے باپ کی بیٹی یا کسی کم و بڑی عمر و طلاق یافتہ بیوہ یتیم لڑکی سے سنت پوری نہیں کرتے۔
غریبی تو مردانگی بھی چھین لیتی ہے. اس حقیقت کا کیا کیا جائے ؟
ویسے کیا ہمارے نبی ص کی کوئی بیٹی خالی جیب مرد کے ساتھ بیاہی گئی ؟اب حضرت علی کا نام نہیں لیجیے گا۔ وہ ایک خاندانی امیر شخص ہیں ۔اور چلیے امیر نہ سہی نہج البلاغہ جیسی کسی کتاب کے خالق ہیں یہ کم دولت ہے کیا؟
اور حضرت عثمان امیر ترین انسان کے گھر بنی پاک ص کی دو بیٹیاں تھیں ۔
یہ امیر ہستی عورت کے لئے سنت نہیں بن سکتی؟
سچی بات ہے پہلی اور آخری کہ خالی جیب مرد نفسیاتی مریض ہوتا ہے اس کے کومپلیکسز بہت زیادہ ہوتے ہیں ۔
کسی خالی جیب مرد سے مل کر دیکھیے گا۔
اور ہاں قرآن میں حکم ہے کہ خالی جیب مرد نکاح نہ کرے ۔۔ جب نکاح نہیں کر سکتا تو خالی خولی محبت کی تو سنت ہے بھی نہیں
کیا خیال ہے جی؟
کڑوی کریلا باتیں
سوچنے کے لئے ہیں دل پہ لگانے کے لئے نہیں ۔ آپ چار شادیوں کی سنت دہردہرا کر دل کو تسلیاں اور نگاہوں کو امید دید دیتے ہیں تو کیا ہم کسی امیری و کفالت و ذمہ داری کی سنت اور آئین کی بات نہیں کر سکتے کہ ہمیں لالچی نہ سمجھ لیا جائے ۔ اجی اب تو سمجھ ہی لو۔ دل تمہارا جیب کے نیچے چھپا ہوا ہے ہمیں کیا پتا دل ہے بھی یا مشین لگی ہوئی ہے۔؟
( یہ سب جذباتی باتیں کبھی ہمیں بھی بھاتی تھیں پھر عمران خان کی حکومت آ گئی اور پول کھل گئے)
اس کے علاوہ بتائیے کیا مرد کو بد صورت عورت سے محبت ہوتی ہے۔؟
اور جب ایک کم آمدن یا خالی جیب مرد سے ایک حسین عورت کی شادی ہو جاتی ہے تو اس کا حسن کہا ں چلا جاتا ہے؟
جانتے ہیں کہاں ؟
شادی سے پہلے وہ باپ کی جیب و ماحول کی تصویر ہوتی ہے
شادی کے بعد شوہر کی۔۔۔۔۔
بس کہانی اور حقیقت اتنی سی ہوتی ہے
سماجی سچائی جذبات کی ندی میں بہہ بھی جائے تو سمندر تک پہنچنے کی طاقت کھو دیتی ہے ۔
کہ فاقہ کش ہو تی ہے۔
فاقہ کشی تناؤہے۔
تناؤموت۔۔۔۔