کہانی کی کہانی ۔۔ عائشہ اسلم
کہانی کی کہانی
عائشہ اسلم ملک
کہانی کیا ہے۔؟
یہ تو میں نہیں جانتی
ہاں یہ ضرور جانتی ہوں
کہ کہانی ہر آنکھ میں ہر دل میں رہتی ہے
کہانی تنہائی کی شریک ہے
لوگ کہتے ہیں
میری ہر نظم میں کہانی ہے
اور ہر کہانی میں نظم
میں نظم یا کہانی لکھتی ہوں
دستاویزی فلم یا ڈرامہ لکھتی ہوں
ان سب صورتوں میں
میں اپنا آپ لکھتی ہوں
میں نے کہانی کب لکھی تھی؟
میں نے کہانی تب لکھی تھی
جب نظم ادھوری رہ گئی تھی
کبھی کبھی ان کہی بات کہنا پڑتی ہے
میں نے بھی کہی اور ان کہی بات کے لیے کہانی کو تلاش کیا
میں کہانی نہیں لکھتی
کہانی مجھے لکھتی ہے
ہر لمحہ ایک کہانی ہے
لیکن ہر کہانی کاغذ پر نہیں اتاری جاسکتی
کہانی میرا اور تمہارا عکس ہے
کہانی میرا اور قاری کا رشتہ ہے
کہانی میرا چہرہ اور اُن کی انکھیں ہیں
کہانی تمہارے اور ہمارے بیچ پھیلا فاصلہ ہے
فاصلہ جو نہ ہوتے ہوئے بھی قائم رہتا ہے
پھر کہانی دیوار ہے
کہانی آسمان ہے
کہانی آسمان اور زمین کا تعلق ہے
کہانی خاموشی کی پکار ہے
کہانی خواب جتنی خوبصورت ہے
کہانی حقیقت جتنی تلخ ہے
کہانی پراسرار ہے
تو کیا کہانی اک فرار ہے؟
کہانی ایک نئی زندگی کا سندیس ہے
کہانی موت کا انتظار ہے
انتظار جو اذیت کی بہترین مثال ہے
کہانی میں درد کی شدت ہے
کہانی میں خوشی کی لذت ہے
کہانی سمندر کی وسعت ہے
کہانی روح کی گہرائی ہے
کہانی خوشبو ہے
کہانی مسلی ہوئی پتی ہے
کہانی خوشبو ہے
کہانی بہار کی صدا ہے
کہانی خزاں کی اُداسی ہے
کہانی میرا جھوٹ اور سچ ہے
کہانی ائینہ ہے
کہانی زندگی سی سستی ہے
کہانی زندگی سی بے مول ہے
کہانی صرف کہانی ہے
جو ہمیشہ ادھوری رہ جاتی ہے
یا پھر سطروں کے درمیاں کہیں کھوجاتی ہے۔!