علموں بس کریں او یار ۔۔ سبین علی
کافی بُلھے شاہ
اردو ترجمہ: سبین علی
علموں بس کریں او یار
اِکّو اَلف تیرے دَرکار
علم نہ آوے وچ شمار
اِکّو اَلف تیرے دَرکار
جاندی عمر نہیں اَتبار
علموں بس کریں او یار
علم شمار میں نہیں آتا
تمہیں فقط ایک الف درکار ہے
گزرتی عمر کا کوئی اعتبار نہیں
خالی علم سے گریز کرنا او پیارے ساتھی
پڑھ پڑھ لکھ لکھ لاویں ڈھیر
ڈھیر کتاباں چار چُفیر
گردے چانن وچ اَنھیر
پچھو راہ ؟ تے خبر نہ سار
علموں بس کریں او یار
پڑھ پڑھ اور لکھ لکھ کر تو نے ڈھیر لگا دیے ہیں
چاروں طرف کتابوں کے انبار ہیں
تمہارے اردگرد روشنی اور اندر تیرگی ہے
اگر راہ پوچھیں تو تجھے خبر ہے نہ اندازہ
خالی علم سے گریز کرنا او پیارے ساتھی
پڑھ پڑھ شیخ مشایخ ہویا
بھر بھر پیٹ نِیندر بھر سویا
جاندی وار نین بھر رویا
ڈبا وچ اُرار نہ پار
علموں بس کریں او یار
پڑھ پڑھ کر تم شیخ المشائخ بن گئے
مگر پیٹ بھر کر کھاتے اور غفلت کی نیند سوتے رہے
وقت آخر آنکھ بھر بھر کر روئے مگر وہ آنسو پار نہ لگا سکے
خالی علم سے گریز کرنا او پیارے ساتھی
پڑھ پڑھ شیخ مشایخ کہاویں
الٹے مسئلے گھروں بناویں
بے علماں نوں لٹ لٹ کھاویں
چھوٹھے سچے کریں اِقرار
علموں بس کریں او یار
پڑھ پڑھ کر تم شیخ المشائخ کہلانے لگے
اپنی طرف سے فقہی مسائل گھڑنے لگے
اور بے علم لوگوں کو لوٹ لوٹ کر کھانا شروع کر دیا
جھوٹے سچے اقرار کر کے
خالی علم سے گریز کرنا او پیارے ساتھی
پڑھ پڑھ نفل نماز گزاریں
اُچیاں بانگاں چانگاں ماریں
منبر تے چڑھ واعظ پکاریں
کیتا تینوں علم خوار
علموں بس کریں او یار
تمہاری زندگی نفل عبادات سے معمور ہے
مگر تمہاری اونچی اذان فقط کھوکھلی آواز ہے
منبر پر بیٹھ کر تم واعظ دیتے ہو
تمہیں بے عمل علم نے خوار کر دیا ہے
خالی علم سے گریز کرنا او پیارے ساتھی
پڑھ پڑھ مُلاں ہوئے قاضی
اللہ علماں باجھوں راضی
ہووے حرص دنوں دن تازی
تینوں کیتا حرص خوار
علموں بس کریں او یار
پڑھ پڑھ کر ملا قاضی بن گئے ہیں
جبکہ اللہ علم کے بغیر بھی راضی ہو جاتا ہے
تمہاری حرص دن بدن بڑھتی چلی جا رہی ہے
تمہیں اس حرص نے خوار کر دیا ہے
خالی علم سے گریز کرنا او پیارے ساتھی
پڑھ پڑھ مسئلے روز سناویں
کھانا شک شبہے دا کھاویں
دسے ہور تے ہور کماویں
اندر کھوٹ ، باہر سچیار
علموں بس کریں او یار
تم ہر روز نئے سے نئے فقہی مسائل سناتے ہو
مگر تمہارا اپنا کھانا رزق حلال نہیں بلکہ شبہے کا ہے
تم بتاتے کچھ اور ہو اور کماتے کچھ اور ہو تمہارے اندر کھوٹ اور باہر سچائی ہے
خالی علم سے گریز کرنا او پیارے ساتھی
پڑھ پڑھ علم نجوم وَچارے
گندا راساں بُرج ستارے
پڑھے عزیمتاں منتر چھاڑے
اَبجد گنے تعویذ شمار
علموں بس کریں او یار
علم نجوم پڑھنے والے بیچارے ہیں
جو برج اور ستاروں کی چال دیکھتے رہتے ہیں
فسوں پڑھتے اور منتر پھونکتے ہیں
ابجد کا علم حاصل کرتے اور تعویذ شمار کرتے ہیں
علم سے گریز کرنا اور پیارے ساتھی
علموں پئے قضّئے ہور
اَکھیں والے انھّے کور
پھڑے سادھ تے چھڈے چور
دوہیں جہانیں ہویا خوار
علموں بس کریں او یار
علم نے کئی قضایا کو جنم دیا ہے
صاحب بصارت کور چشمی کا شکار ہیں
انہوں نے معصوم گرفتار کر لیے ہیں جبکہ چور کھلے بندوں پھر رہے ہیں
یہ دونوں جہانوں میں خوار ہوگا
خالی علم سے گریز کرنا او پیارے ساتھی
بوہتا علم عزازیل نے پڑھیا
جُھگا جھاہا اوس دا سَڑیا
گل وچ طوق لعنت دا پَڑیا
آخر گیا اوہ بازی ہار
علموں بس کریں او یار
عزازیل (ابلیس) نے بھی بہت علم پڑھا تھا
لیکن اس کی سب جمع پونچی راکھ ہوئی
اس کے گلے میں لعنت کا طوق ہے
بالآخر وہ بازی ہار گیا
خالی علم سے گریز کرنا او پیارے ساتھی
جد میں سبق عشق دا پڑھیا
دریا ویکھ وَحدت دا وڑیا
گھمن گھیراں دے وچ اَڑیا
شاہ عنائت لایا پار
علموں بس کریں او یار
جب میں نے عشق کا سبق پڑھا
میں وحدت کے دریا میں داخل ہوا
اور منجدھار میں پھنس گیا
شاہ عنایت نے مجھے پار لگایا
خالی علم سے گریز کرنا او پیارے ساتھی
بلّھا رافضی نہ ہے سنی
عالم فاضل نہ عامل جُنّی
اِکو پڑھیا علم لدّنی
واحد اَلف میم دَرکار
علموں بس کریں او یار
بلھا نہ رافضی ہے نہ سنی ہے
نہ وہ عالم فاضل ہے نہ ہی عالم جنّی ہے
اس نے فقط علم لدّنی حاصل کیا ہے
اسے ایک الف اور ایک میم درکار ہے
علم سے گریز کرنا او پیارے ساتھی
کلام: بابا بلھے شاہ