Hindi Medium | Film Review
ہندی میڈیم : فلم ریویو
(راشد جاوید احمد)
بولی ووڈ فلم انڈسٹری آج کل صبا قمر کے گن گاتی نظر آتی ہے۔ اپنی پہلی ہی فلم سے بولی ووڈ میں اپنا سکہ جمانے والی پاکستانی اداکارہ صبا قمر نے فلم ہندی میڈیم میں پورے انڈیا کو کہنے پر مجبور کر دیا کہ وہ خوبصورتی کے ساتھ ساتھ ایک بے مثال اداکارہ بھی ہیں۔ سنیما جانے سے پہلے ہی اس فلم کے ٹریلر سے اس بات اندازہ ہوگیا تھا کہ فلم انگلش میڈیم اسکولز میں داخلے کی جاری کردہ نظام کی دوبارہ جدوجہد کی ایک کہانی ہے۔ فلم کے نمایاں کرداروں میں عرفان خان کے ساتھ صبا قمر، سنجے سوری، نہیا دھوپیا اور امرتا سنگھ ہے۔ اس فلم کے ہدایت کار ساکت چوہدری ہیں جبکہ فلم کا سکرین پلے ساکت چوہدری اور زینت لاکھانی نے لکھاہے۔
فلم کی کہانی راج یعنی عرفان اور میتا یعنی صبا قمر کی بیٹی دیویا کے انگلش میڈیم سکول کے ایڈمشن کی وہ کہانی ہے جو ایک اولاد کی پیدائش کے بعد اس کے اچھے مستقبل کے لئے دیکھتے ہیں۔ فلم میں راج ایک لوکل بزنس مین ہے۔ راج اور میتا کافی امیر ہیں لیکن اس جوڑے میں وہ کلاس والی بات نہیں ہے۔ مگر پھر بھی میتا اپنی بیٹی پریا کا ایڈمشن دلی کے ٹاپ انگلش میڈیم سکول میں کروانا چاہتی ہے۔ جس کی وجہ سے وہ اپنا سارا لائف اسٹائل بدل دیتی ہے اورچاندنی چوک سے ایک پوش ایریا میں شفٹ ہوجاتی ہے۔ تاکہ ٹاپ کا سکول اس پوش ایریا سے قریب ہو صرف یہی نہیں میتا ایک کونسلر کا سہارا بھی لیتی ہے کہ کسی بھی طرح اپنی بچی کو اچھے انگلش میڈیم سکول میں ڈال سکے۔ لیکن پانچ ٹاپ سکولز میں سے چار سکولز میں وہ پوری محنت اور لگن کے باوجود بھی بچی کا داخلہ کرانے میں ناکام ہو تی ہے۔ اب صرف ایک سکول کا رہ جاتا ہے جس کے ذریعے وہ پوری کوشش کرتی ہے ۔حتی کہ بھرت نگر جیسے گندے علاقے اور غریب لوگوں کی بستی میں شفٹ ہو جاتی ہے کہ یہاں سے ایک غریب والدین کے بچے کو ٹاپ سکول میں داخلہ مل سکتا ہے۔ فلم نے بجا طور پر والدین اور طالبعلموں میں پذیرائی حاصل کی ہو گی کہ اس میں تعلیم کو کاروبار بنانے کی باتیں بہت واضح طور پر نظر آتی ہیں جو تیسری دنیا کے بہت سے ملکوں میں جاری ہے۔
فلم کا پہلا ہاف بہت مضبوط ہے جس میں لائٹ کامیڈی، لائٹ رومانس عرفان خان اور صبا قمر کے چھوٹے چھوٹے گھریلو جھگڑے بہت خوبصورتی کے ساتھ عکس بند کئے گئے ہیں۔ عرفان خان ہمیشہ کی طرح ایک لاجواب ایکٹر کی طرح فلم میں نظر آئے ہیں تو ساتھ ہی صبا قمر نے صرف اپنے سکرپٹ کے ساتھ ہی انصاف نہیں کیا بلکہ اچھی پرفارمینس بھی دی ہے۔
فلم کا دوسرا ہاف بھی پہلے ہاف کی طرح خاصا مضبوط تھا۔ خاص کر کہانی کو منتطقی انجام تک پہنچانے کے لئے جو جذباتی سین دکھائے گئے ہیں وہ زیادہ تر فلم بینوں کو جذباتی سطح پر متاثر کرتے ہیں۔۔ فلم کا سکرین پلے مناسب طور پر اچھا ہے ۔ لیکن فلم دیکھنے کے بعد یہ احساس ہوتا ہے کہ سکرین پلے اور بھی بہتر ہوسکتا تھا۔ فلم کا میوزک بس ٹھیک ہے۔ فلم میں موجود دونوں گانے اپنی اپنی جگہ بالکل فٹ نظر آتے ہیں مگر ساتھ ہی فلم کا بیک گرائونڈ میوزک خاصا لائوڈ ہے۔ اور کئی جگہوں پر بلاوجہ سنائی دیتا ہے۔ اور آجکل کی نئی ہندی فلموں میں یہ لائوڈ میوزک ایک وبا کی طرح پھیلا ہے۔