آنگن کا پیڑ ۔۔۔ شموئل احمد
آنگن کا پیڑ شموئل احمد دہشت گرد سامنے کا دروازہ توڑ کرگھسے تھے اور وہ
آنگن کا پیڑ شموئل احمد دہشت گرد سامنے کا دروازہ توڑ کرگھسے تھے اور وہ
مہندی والی محمود احمد قاضی بڑی سڑک کی بغل سے جو کئی ذیلی راستے پھوٹتے
یچاری انارکلی صفیہ شاہد اسے عادت تھی سگریٹ کے ساتھ خود بھی دیر تک سلگنے
پل صراط فرحین چودھری شام کا اندھیرا دور دور تک اپنے پر پھیلایے کھڑا تھا۔
مداوا نہیں کوئی خالد قیوم تنولی سرما کے دن تھے۔ ایبٹ آباد کی گزرگاہوں پر
چودھویں کا چاند رابعہ الربا ” ارے۔ تم تو پری وش ہو۔ اپنی تصویر سے
اجالوں کا اندھیرا فاطمہ عثمان ” خدا رسول کا واسطہ مت جا۔ میری حالت ٹھیک
اماں جنتے مصباح نوید کپکپاتے ہاتھ، چہرے پر جھریوں کا جال، منحنی ساجثہ، میں نے
عشق کا سجدہ عدیل منظور رڈ مغرب کی اذان کی آواز اس کے کانوں میں
ملاقات صبا ممتاز بانو یہ ایک خنک رو دن تھا ۔ فلک پر گھٹائیں مستیاں