کُتے ۔۔۔ محمود احمد قاضی
کُتے محمود احمد قاضی کتے اوہنوں پنڈ چ وڑن نہیں دیندے۔ اوہ شام دی مٹی
کُتے محمود احمد قاضی کتے اوہنوں پنڈ چ وڑن نہیں دیندے۔ اوہ شام دی مٹی
ٹک ٹک ٹک محمد جمیل اختر “ایک تو اس وال کلاک کو آرام نہیں آتا،
بانیہ رابعہ الربا یہ بہت حسین خنک و نم رات تھی ۔ ستارے آسمان پر
منزل منزل اے حمید راجدہ نہ کہا تھا ميرے متعلق افسانہ مت لکھنا، ميں بدنام
نظم ثروت حسین ایک نظم کہیں سے بھی شروع ہو سکتی ہے جوتوں کی جوڑی
چندہ سیمیں درانی نہ جانے کہاں سے دوبارہ آکر وہ کچرے کے ڈھیر پہ بے
بھوکا حرا ایمن شہر میں نت نئے ریسٹورانٹ برساتی کھمبیوں کی مانند کھل رہے تھے۔
قاتل ژاں پال سارتر لندن کی عدالت میں کل ایک غیر معمولی مقدمہ پیش ہونے
نارنگ مریم عرفان ہر انسان کے اندر ایک جانور چھپا ہے جو کبھی کبھی سراٹھاتا
خواب گر کی موت شاہین کاظمی گھڑی کی سوئی پھر بارہ پر آ چکی تھی،