پرچھایئں ۔۔۔ نسترن احسن فتیحی
پرچھائیں نسترن احسن فتیحی صبا نے راستے پر چلتے چلتے اپنی پرچھایئں کودیکھا، کتنا بھی
پرچھائیں نسترن احسن فتیحی صبا نے راستے پر چلتے چلتے اپنی پرچھایئں کودیکھا، کتنا بھی
ڈوبتی پہچان ڈاکٹر رشید امجد سورج جب قبرستان کے گھنے درختوں سے الجھتا رینگ
وہاں بھی غیرت کا قتل؟ افضل توصیف وہ پہاڑی بستی تھی۔ مگر عجب تنگ سی
ادھا (گلزار) سب اُسے ” ادّھا کہہ کے بلاتے تھے ۔پورا کیا ، پونا کیا
پھول میکسم گورکی ایک گرم اور ا مس والی دوپہر ہے ۔ ابھی ابھی کہیں
میں اوہنوں کیوں ماریا ؟ (پروین ملک) مصالحہ بھنن دی خوشبو نال میری نمی نمی
ٹوٹتے بکھرتے فیصلے (سلمی جیلانی) عجیب درد تھا ۔۔۔ کسی آکاس بیل کی طرح فراز
سلمی اور کرونس شاھین کاظمی گھپ اندھیرا اور اتنا گہرا سکوت کہ سانسوں کی آواز
موم کی مریم جیلانی بانو آج بھی اندھیرے میں لیٹا میں خیالی ہیولوں سے کھیل
میرا نام میں ہے بلراج مینرا میرے قدم یکایک رک گئے اور میری نظروں کے