شہزادی ۔۔۔ شفا چودھری
شہزادی شفا چودھری واثق نے فائلوں کا پلندہ بغل میں دبایا اور باہر نکل آیا۔
شہزادی شفا چودھری واثق نے فائلوں کا پلندہ بغل میں دبایا اور باہر نکل آیا۔
بدکردار کنیز باھو صبح صادق کا وقت تھا شہر کا مزدور طبقہ سیاہ رات کی
تو بہ کرنے والا گنہگار لیو ٹالسٹائی۔۔ (مترجم: عقیلہ منصور جدون) کسی زمانے میں ایک
تیرہ سال آٹھ مہینے نعیم بیگ ’’ہیلو ۔۔۔ کیا آپ سریش کمار ہیں؟ ‘‘ ایک
ساز زندگی قیصر نذیر خاور اس جیل میں کوٹھی لگے، قدیر کو یہ چھٹا مہینہ
گواہی ثمینہ سید ۔ ” میں محبت کے سحر میں ہوں اپنے آغاز سے ہی۔جب
پوسٹ ماڈرن آدمی فارحہ ارشد کسی پینٹنگ کے جیسی ، کھڑکی سے باہر جھانکتی لڑکی
کنوار کدہ مریم عرفان یہاں پانچ کنوارے جسم رہتے ہیں ۔ دو جسموں کے کنوار
ایک زندہ کہانی نگار عظیم ( بھارت) میری زبان پر آیا جملہ ابھی مکمل بھی
دُوسری حَوَّا بُش احمد ’’شروع شروع میں میرے زخمی ہاتھوں پاؤں کی مالش کرنے کے