غزل ۔۔۔ ثروت جہاں
غزل ثروت جہاں تیرگی کا روشنی سے رابطہ پیہم کھلا بعد صدیوں کے تمھارے نام
غزل ثروت جہاں تیرگی کا روشنی سے رابطہ پیہم کھلا بعد صدیوں کے تمھارے نام
غزل بابر زیدی شجر سہمے ہوئے ہیں اور اداسی چھا رہی ہے دواروں پر
میرے دیدہ ورو شیخ ایااز میرے دیدہ ورو میرے دانشورو پاؤں زخمی سہی ڈگمگاتے چلو
تابش سمندر تھا مگر اس کا کنارہ ایک ہی تھا جہاں سے بھی اسے دیکھا
غزل شہناز سَحرؔ معبوُد تُجھ سے ایک جَبِیں چاہیے مجھے پھر اُس کے بعد کُچھ
غزل ظہیر کاشمیری دل مر چکا ہے اب نہ مسیحا بنا کرو یا ہنس پڑو
برہنہ نظم عذرا عباس جب میں برہنہ نظم لکھنے لگتی ہوں تو اداس ہو جاتی
متحرک کہانی دعا عظیمی “سر مجھے ایک اچھے افسانے کے رموز بتا دیں اور ایک
آزاد شہری کمار پاشی وہ مرنے پہ راضی نہیں تھا بڑا ڈھیٹ تھا شاہی فرمان
نظم کوثر جمال دھنک اتنی دیر تک نہیں رہتی جتنی دیر تک اس کی دید