غزل ۔۔۔ جمال احسانی
جمال احسانی نہ کوئی فال نکالی نہ استخارہ کیا بس ایک صبح یوں ہی خلق
جمال احسانی نہ کوئی فال نکالی نہ استخارہ کیا بس ایک صبح یوں ہی خلق
تھیٹر (عارفہ شہزاد) رستخیز اورشعلہ بدن گھنگرووں کی جنیں یہ چھنکتی ہوئی پتلیاں کھڑکیوں سے
غزل ثمینہ سید چاہتوں سے مفر نہیں ہوتا اس کے دل تک سفر نہیں ہوتا
فصیل شہر سے باہر غلام حسین ساجد فصیل شہر سے باہر بھی دنیا ہے وہاں
نظم سیما چانڈیو میری پرورش کرنے والی عورت آنکھوں سے نابینا تھی میرے حصے میں
ای میل سہیل کاہلوں مگر میرا نیٹ سلو تھا میں نے خدا کو ای میل
خواب نگری میں نائلہ راٹھور خواب نگری میں نیندوں کے عوض آنکھیں رہن رکھوا دی
تُھو ۔۔تُھو ڈاکٹرصابرہ شاہین یہ کس نے کہہ دیا تم سے؟ کہ تم میری ضرورت
کب تک فہمیدہ ریاض کب تک مجھ سے پیار کرو گے کب تک؟ جب تک
ایک ویران گاﺅں میں زاہد ڈار انہی سوکھے ہوئے میدانوں میں اب جہاں دھوپ کی