اکھ بُوھا نہ ڈھو وے بیبا ۔۔۔ فرح خاں
نظم
گل ِ رعنا
تمہاری کھوج کی سعئ مسلسل طاری ہے
یہ نکہت گل یہ بادِ نسیم
یہ صبح نور اور شبنمی معصوم قطرے
یہ قوس و قزح کےپھیلتے چمکتے رنگ
شام کا سرمئ ملکوتی حسن
یہ رات کی پراسرار سرسراہٹیں
ان سب کے راستے… تم سے ہوکر کیوں گزرتے ہیں
وہ مہکتی سر گوشییاں
وہ کانوں کی لو کا سرخ ہو نا
پتوں کی چر چراہٹ پر
تمہاری آ ہٹ کا گماں ہونا اور پھر اس پر آہنگِ دل کا بے ترتیب ہونا
یہ سب الوہی احساس… تم سے ہی کیو ں منسوب ٹھہرے
وہ چلمن میں خرمن کا نمودار ہونا
مہکتی شاخوں کا تھر تھرانا
وہ جھرنوں کا مترنم تسلسل
وہ دہکتے مہکتے جزبے جس نے سرشار کیا میری زیست کےہر ممکنہ لمحے کو
امید کے یہ سب زاوئے تم سے ہی کیوں منسلک ہوئے
تمہاری کھوج کی یہ سعی مسلسل کیوں طاری ہے..
. آخر کیوں