شِکم گزیدہ ۔۔۔ آدم شیر
شکم گزیدہ آدم شیر ظفر دن بھر کا تھکا ہارا گھر آیا تو اماں نے
شکم گزیدہ آدم شیر ظفر دن بھر کا تھکا ہارا گھر آیا تو اماں نے
عالم تمثال آدم شیر وہ، جس کے کئی نام ہیں ، ایک رات پلنگ پر
صحرا اور ڈوبتا چاند آدم شیر انسان کا معدہ بڑی بری بلا ہے۔ یہی وہ
خوش بخت نوحہ آدم شیر وہ میرے سامنے صوفے پر بیٹھا ہے۔ رنگ گندمی، قد
ایک چپ سو دکھ آدم شیر ایک وقت آتا ہے جب کچھ بھی ٹھیک ٹھیک
خود فریبی ( آدم شیر ) ’’تم نے وہ نوکری کیوں کی؟‘‘ میں نے چائے
دس ضرب دو برابر صفر ( آدم شیر ) لاہور کے شمال میں ایک پرانی
بے وقت کی راگنی ّ آدم شیر ٗ اس کے سر میں اکثر درد رہتا
کھلے پنجرے کا قیدی ( آدم شیر ) ’’یہ موت کا گولا ہے یا
بے وقت کی راگنی ( آدم شیر ) اس کے سر میں اکثر درد رہتا