نجات ۔۔۔ مریم تسلیم کیانی
نجات
مریم تسلیم کیانی
…………………………………آج پھر حسینہ خوف زدہ دکھائی دے رہی تھی ۔ غیاث نے اسے دیکھتے ہی اندازہ کرلیا تھا کہ آج پھر اسے اس کے ظالم شوہر نے مارا ہے ۔
وہ کچی آبادی میں غیاث کے پڑوس میں رہتی تھی اور اپنی ہر ضرورت غیاث کے ذریعے پوری کرتی تھی – اس کے ہاں اولاد نہیں تھی – حسینہ کا شوہر شراب پیتا اور جوا کھیلتا تھا – حسینہ امیروں کے گھروں میں کام کر کے دووقت کی روٹی کا انتظام کرلیا کرتی تھی – غیاث اسے بہت چاہتا تھا ۔ وہ اس سے کیا ملی تھی کہ اس کے اندر جیسے گلستان کھل اٹھے تھے مگر وہ محبت کے اظہار میں بہت خاموش تھی ۔ وہ ہر معاملے میں چپ چاپ سی رہتی تھی ۔ غیاث اس کی بھرپور جوانی اور توانا جسم سے جیسے دل چاہتا حظ اٹھاتا تھا ۔ وہ بھی اس کا پرجوش ہوکر ساتھ دیتی تھی ۔ غیاث اس کی فطرت جان چکا تھا کہ اسے لفظوں میں اظہار پسند نہیں ہے.
غیاث نے اسے ہکا بکا دیکھ کر پوچھا.
” پھر مارا تجھے اس جنگلی انسان نے ؟”
حسینہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے اسے گھورتی رہی. پھر میکانکی انداز میں سامنے بنے اپنے گھر میں چلی گئی ۔ غیاث کو پتا تھا کہ صبح سویرے حسینہ کا شوہر کام پر چلا جاتا ہے ۔ اس نے لازمًا اس پر رات میں ظلم ڈھایا ہو گا ۔وہ حسینہ کے پیچھے اس کے گھر میں داخل ہو گیا ۔۔۔ اس نے سوچا کہ حسینہ یقینًا کچن میں ہو گی ۔ وہ آنگن پار کر کے کچن میں آیا ۔ وہ خالی تھا.
“حسینہ ۔۔ حسینہ میری جان ۔ ن ن ن ! “وہ کہتے ہوئے دوسرے کمرے میں داخل ہوا کہ اچانک اس کے سر پر کسی وزنی چیز سے وار کیا گیا ۔ وہ جھٹکے سے وہیں گر گیا ۔ لگا تار زور دار واروں نے اس کے سر سے خون کا فوارہ نکال دیا ۔
اس نے اپنے جسم سے جان نکلنے سے پہلے دو حیران کن باتیں نوٹ کیں ۔
ایک یہ کہ وہ پہلے وار سے نہیں بلکہ حسینہ کے شوہر کے بے جان جسم سے ٹکرا کے گرا تھا ۔ دوسری حیرت انگیز بات اس نے حسینہ کے منہ سے سنی ۔
” آج نجات ملی ہے مجھے…….. اس کی نفرت سے اور تیری محبت سے…….. دونوں نے مجھے بے چین کررکھا تھا ۔ آج میں سکون سے نیند لوں گی !!”