غزل ۔۔۔ شہناز پروین سحر

غزل ۔۔۔

 شہناز پروین سحر

۔۔۔

نیلم کی جھیل جیسی نرالی تھی کھو گئی

ہر سانس جو سنبھالنے والی تھی کھو گئی

کچھ گیت میری بالیوں سے کھیلتے رہے

پھر ایک دن جو کان میں بالی تھی کھو گئی

اجلے کبوتروں کی طرح سے تھے دونوں ہاتھ

میلے ہوئے تو مہندی کی لالی تھی کھو گئی

اِک سرد خامشی ہے مجھے کنج ِعافیت

اک بھاپ دیتی چائے کی پیالی تھی کھو گئی

وہ ابر تھا کہ سارے ستارے ہی بجھ گئے

جو آسماں پہ چاند کی تھالی تھی کھو گئی

چولھے سے جب اتارا توا دیر تک ہنسا

تصویر اک سلگنے ہی والی تھی کھو گئی

لہجوں کی برہمی سے بکھرتا گیا وجود

ماں ہی مجھے سنبھالنے والی تھی کھو گئی

دریا پہاڑ بستیاں سب سو گیئے سحر

اور میری رات نیند سے خالی تھی کھو گئی

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930