تصور ِ بیگانگی ۔۔۔ کارل مارکس
تصور ِ بیگانگی کارل مارکس (قسط اول)’’آجکل تو ہر شخص دوسرے سے بیگانہ ہے‘‘، یہ
تصور ِ بیگانگی کارل مارکس (قسط اول)’’آجکل تو ہر شخص دوسرے سے بیگانہ ہے‘‘، یہ
بائیس کروڑ۔ پاکستان کا ”ان لکی“ نمبر نور الہدی شاہ مطالعہِ پاکستان کے مضمون کی
نروان محمود احمد قاضی چوک دے چہویں پاس ویکھ کے اوہنے ہتھ دے اشارے نال
چرایا ہوا سُکھ ذکیہ مشہدی ہمیشہ کی طرح آج بھی اجیت نے سونے سے پہلے
ایک بدھو چیخوف/عقیلہ منصور جدون کچھ دن قبل میں نے اپنے بچوں کی
دانہ و دام کی الف لیلہ نگہت سلیم بہت مشکل سےاس نے اپنی آ نکھیں
بیٹی گوہر ملک/شاہ محمد مری زر بی بی تیز تیز گئی اور نواسی کو اٹھا
آخری سگنل سید صداقت حسین میں انہیں کئی سال سے دیکھتا چلا آرہا تھا. وہ
نامعلوم کا دکھ سعید اختر ملک وہ مسلسل سوچے جا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خود تو
ڈائری میں چھپا خواب صبیح الحسن وہ گھڑی پر نظریں جمائے بیٹھا تھا۔ وقت صفر