ترا عکس ہوا ظاہر ۔۔۔ قائم نقوی
ہر عکس ہوا ظاہر قائم نقوی کچھ ناو شکستہ تھی کچھ ہم بھی تھے خوابیدہ
ہر عکس ہوا ظاہر قائم نقوی کچھ ناو شکستہ تھی کچھ ہم بھی تھے خوابیدہ
جلوس سے بھاگے ہوئے لوگ مسعود قمر میں کسی سے طبعی محبت نہیں کرتا طبعی
میں تاں جھلی ہوئی نسرین انجم بھٹی میں تاں جھلی ہوئی یار فرید پچھے اک
ھاپے کے زمانے میں ******************** شاعرہ: مایا انجلو (امریکہ) / ترجمہ: عارف وقار * *
ایک گاوں کی کہانیاا نور العین ساحرہ نہر کے کنارے چلتے چلتے زمرد ٹھٹھک کر
عتیق کی یاسمین مریم عرفان یاسمین کے پاگل پن کو عتیق کا کمزور دماغ اندھیرے
پکی راس فرزند علی شام ویلے اوہ تُٹے دل تے بے وس حوصلے نال گھر
نیچ رضیہ سجاد ظہیر شاملی کو دیکھ کر سلطانہ کو لکڑی کے ان بے ڈھنگے
خواب اور تقدیر انتظار حسین ناقوں پہ سوار چپ سادھے سانس رو کے ہم دیر
انگڑائی ممتاز شیریں ’آپا، گلنال آپا! وہ دیکھو مجھ فنا۔۔۔‘‘ جاوید ننھے ننھے ہاتھوں سےمیری