دانائی کی تلاش میں ۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

دانائی کی تلاش میں

ڈاکٹر خالد سہیل

500 قبل مسیح سے 2000 عیسوی تک :: علم کے سمندر سے ملے چند صدف اور موتی:

ڈاکٹر خالد سہیل ( سائکاٹرسٹ، ہیمنسٹ ) کے اختصار ِ قلم سے

1۔ کنفیوشس۔ 2۔ لاوز۔3۔ بدھا۔ 4۔ مہاویرا۔ 5۔ زرتشت۔ 6۔ سقراط۔ 7۔ افلاطون۔8۔ارسطو۔9۔بقراط۔10۔ جالینوس۔ 11۔ الکندی۔ 12۔ الفارابی۔ 13۔ الرازی۔ 14۔ بو علی سینا۔ 15۔ ابن رشد۔ 16۔ ابن تیمیہ۔ 17۔ ابن خلدون۔ 18۔ رینی ڈیکاٹ۔ 19۔ ڈیوڈ ہیوم۔ 20۔ جون روسو۔21۔ ایڈم سمتھ۔ 22۔ ایملی ڈر کھائم۔ 23۔ میکس ویبر۔ 24۔ فریڈرک ہیگل۔ 25۔ کارل مارکس۔ 26۔ اینٹونیو گرامچی۔ 27۔ لوئی التھوزر۔ 28۔ فریڈرک نطشے۔ 29۔ چارلس ڈارون۔ 30۔ سٹیون ہاکنگ۔ 31۔ سگمنڈ فرائڈ۔ 32۔ کارل یونگ۔ 33۔ ژاں پال سارتر۔ 34۔ ایرک فرام۔35۔ مارٹن لوتھر کنگ جونئر۔ 36۔ نیلسن منڈیلا

ERIC  FROMM

ایرک فرام وہ ماہر نفسیات و سماجیات تھے جنہوں نے ہمیں بتایا کہ انسانی شخصیت پر خاندان کا ہی نہیں ثقافت کا بھی اثر ہوتا ہے۔ انہوں نے انسانی نفسیات و سماجیات کے درمیاں پل قائم کیے کیونکہ انہوں نے سگمنڈ فرائڈ کو بھی پڑھ رکھا تھا اور کارل مارکس کو بھی۔ ان کے فلاسفے میں ان دونوں اکابرین کے نظریات سے استفادہ کیا گیا ہے۔

فرام نے اپنی زندگی میں بہت سی کتابیں لکھیں۔ ان میں سے جو بہت مقبول عام ہویئں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

ESCAPE FROM FREEDOM

THE ART OF LIVING

THE ANATOMY OF HUMAN DESTRUCTIVENESS

فرام کا موقف تھا کہ انسان آزاد پیدا ہوتا ہے لیکن جوان ہونے تک معاشرے کی زنجیروں میں پکڑا جاتا ہے۔ جو انسان شخصی آزادی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے وہ اکثریت کی رائے اور طرز زندگی اپنا لیتے ہیں۔ بعض اوقات اپنی زندگی کی باگ ڈور کسی اور کو دے دیتے ہیں اور بعض شراب اور نشہ آور ادویات استعمال کر کے خود کو بے حس بنا لیتے ہیں۔

فرام نے فرائڈ کے نظریات کو آگے بڑھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ فرائڈ نے صرف انسان کی جبلی ضروریات کا ذکر کیا ہے۔ فرام نے ہمیں انسان کی جبلی ضروریات کے ساتھ ساتھ نفسیاتی اور سماجی  ضروریات کی بھی نشان دہی کی ہے۔

۔۔۔۔۔ انسانی رشتوں کی ضرورت

۔۔۔۔۔کسی سماجی گروہ کا حصہ بننے کی ضرورت

۔۔۔۔۔کسی فلسفہ حیات کو اپنانے کی ضرورت

فرام نے انسانی شخصیت کے تاریک رخ پر بھی توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے انسان کے اندر چھپی جارحیت کے بارے میں بھی لکھا۔ انہوں نے کہا کہ جانور صرف اس وقت کسی اور جانور کی جان لیتے ہیں جب وہ بھوکے ہوتے ہیں لیکن انسان جانوروں سے بد تر ہیں۔ وہ بدلہ لینے کے لیے، حسد میں اور کسی آدرش یا مذہب یا نظریے کے لیے بھی اوروں کی جان لے سکتے ہیں۔

فرام نے مذہبی اعتقادات اور نظریات کا تاریخ کے آیئنے میں مطالعہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہب عالم اس دور کی یاد تازہ کرتے ہیں جب طب، سایئنس اور نفسیات کے علوم نے زیادہ ترقی نہ کی تھی۔ اب جبکہ انسان ارتقا کر کے ذہین ہو گیا ہے اور اس کا ضمیر بیدار ہو گیا ہے تو اسے آسمانی مذہب کی ضرورت نہیں رہی۔ فرام انسان دوستی کے فلسفے پر عمل کرتے تھے۔ انہیں امریک ہیومنسٹ ایسوسی ایشن نے  1966 ء مین

Humanist of the Year

کا ایوارڈ دیا تھا۔

فرام نے نفسیات کے ساتھ ساتھ سیاسیات کے موضوع پر بھی کتابیں لکھین۔ اپنی کتاب

THE SANE SOCIETY

میں انہوں نے دنیا کے دو اہم معاشی اور سیاسی نظاموں ، کمیونزم اور کیپٹلزم کا سیاسی و نفسیاتی تجذیہ پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی ارتقا کے لیے ضروری ہے کہ انسان سوشلزم اور جمہوریت کے آدرشوں کو اپنایئں تاکہ وہ ارتقا کی اگلی منزل تک جا سکیں اور کرہ ارض پر ایک منصفانہ اور پر امن معاشرہ قائم کر سکیں۔

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930