ہم مزدور لوگ۔۔۔ صفیہ حیات
ھم مزدور لوگ
صفیہ حیات
تاریکیوں میں جنم لینے والے
تاریکی میں ہی پلتے ہیں۔
توند کی بڑھک پہ کان لگائے
ھر وقت انکی چربی کی حفاظت کرتے ہیں۔
ھم نارمل پیدا ھو تے ہیں۔
انکی ذہنی ابتری کے باعث
خدمت کے لئے کمر بستہ رھتے ہیں۔
ھم خود دار
اٹھ کر اپنا پانی پیتے ہیں۔
ہماری نوکری اور چھوکری نفرت کی نگاہ میں پلتی ھے۔
غلام گردش میں ھماری عزتوں سے کھیل جاتے ہیں
مگر انکی عزتوں کا نیلام دیکھ کر
ھم چپ نہیں رہتے
نمک حلال کرتے
اپنی جان ہتھیلی پہ رکھتے
سینے پہ گولی کھا کر مسکراتے ہیں۔
نالیوں میں پلنے والے کیڑے ھو کر بھی
پھٹی انگلیوں سے
انکے زخموں کی رفوگری کرتے
ماس کھانے والے سونڈیوں کو صاف کرتے
وفاداری نبھاتے
انکےکروفر سے بچ نہیں پاتے۔
ھمارے دن کی طرح
یہ زندگی ساری
ھماری جیتے ہیں۔
آواز گرتی پے