جلتا ہوا بدن ۔۔۔ سلمان حیدر
چھینا ہوا دن
سلمان حیدر
میں اس عقیدے کی اوسط عمر پار کر چکا ہوں
جو میرے شناختی کارڈ پر لکھا ہے
محبت کی نظمیں لکھنے کا وقت
چوراہوں پر پلے کارڈ تھامے
زندہ رہنے کا حق مانگنے میں خرچ ہو گیا
گاڑیاں میرے پاس سے گولی کی طرح گزرتی ہیں
زندگی ایک سو بیس میل فی گھنٹہ کی رفتار سے کم پر چلانا منع ہے اس لیے
کوئی یہ پوچھنے کو نہیں رکا
کہ میرے حلق کے کاسے میں نعروں کے سکے ہی کیوں کھنکھناتے ہیں
میں بینروں کے لٹھے پر لکھنے کو وہ مقدس لفظ کہاں سے لاون
جو پیدا ہونے کا گناہ بخشوا سکیں
Facebook Comments Box