اپنی مٹھی کھول ذرا ۔۔۔ ازہر ندیم
اپنی مٹھی کھول ذرا
ازہر ندیم
اپنی مٹھی کھول ذرا
اس کے اندر آسمان ہے
یا پھر کوٸ گلستان ہے
ایک سنہرے خواب کی خوشبو
رنگ بھرے موسم کا جادو
ہنستی شوخ سی بات پڑی ہے
جھلمل روشن رات پڑی ہے
کوٸ یاد چھپا رکھی ہے
دل کا بھید بھی ہو سکتا ہے
یہ ممکن ہے گیت ہو کوئی
کومل ، نرم صبا جیسا
سورج یا مہتاب ہے اس میں
جتنا بھی اسباب ہے اس میں
میں یہ پھول ستارے لے لوں
دونوں عالم سارے لے لوں
اپنی مٹھی کھول ذرا
Facebook Comments Box