غزل ۔۔۔ محمد بُوٹا انجم
غزل
محمد بوٹا انجم
(ملایشیا)
شناسائی سے اگلے مرحلے کا ۔۔۔۔۔کام کرتے ہیں
متاعِ جِسم و جاں اِک دوسرے کے نام کرتے ہیں
ہمیں تبلیغ کا ۔۔۔۔۔۔بس ایک ہی انداز آتا ہے
مِٹا کر دُوریاں ۔۔۔۔ہم قُربتوں کو عام کرتے ہیں
کوئی دُکھ ہو،کوئی غم ہو،ہم اپنی جاں پہ سہتے ہیں
وہ بُزدِل ہیں ۔غموں کو جو سپردِ جام کرتے ہیں
مِرے کُچھ ہم وطن ٹلتے نہیں ہیں ہیرا پھیری سے
دیارِ غیر میں بھی ۔۔۔۔مُلک کو بدنام کرتے ہیں
پرندوں کا چہکنا ۔۔۔صِرف آوازیں نہیں ہوتیں
وہ رب کے نام کی تسبیح صُبح و شام کرتے ہیں
ہمارے مُفتی و مُلا بھی بزنس مین ہیں انجم
یہ فتوے بیچتے ہیں ۔ دِین کو نیلام کرتے ہیں
Facebook Comments Box